نماز مومن کے حق میں ایسی ہے، جیسے مچھلی کے لئے پانی، نماز مومن کی جائے پناہ، اور جائے امن ہے ۱ ، اور اگر نماز واقعی و حقیقی نماز ہو تو وہ غیر اللّٰہ کی عبادت، غیر اللّٰہ کی غلامی، جاہلی زندگی اور اخلاق رذیلہ سے کوئی جوڑ نہیں کھاتی، اور دونوں میں کھلا ہوا تضاد ہے:
إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ؕ ( سورۂ العنکبوت- ۴۵)
کچھ شک نہیں کہ نماز بے حیائی، اور بری باتوں سے روکتی ہے۔
"نماز" کوئی ایسا آہنی سانچہ یا چوب خشک کی طرح کوئی جامد اور محدود چیز نہیں ہے،
جس میں سب نمازی یکساں ہوں، اور ہر نمازی ایک سطح پر رہنے کے لئے مجبور، اور اس سے آگے بڑھنے سے قاصر ہو، وہ دراصل ایک بہت بڑا اور وسیع و عریض میدان ہے، جہاں نمازی ایک حال سے دوسرے حال تک، اور عروج سے کمال، اور کمال سے ان منزلوں تک پہونچتا ہے، جو اس کے تصور و خیال سے بھی ماوراء ہیں، نماز کو وصول الی اللّٰہ، تعلق مع اللّٰہ اور تقرب و ولایت کے حصول میں جو کمال درجہ کی تاثیر اور غایت درجہ کی اہمیت حاصل ہے، وہ پورے نظام شریعت میں کسی اور چیز کو نہیں، اس کے ذریعہ اس امت کے محققین و مجاہدین ہر نسل اور ہر دور میں ایمان و یقین، علم و معرفت، روحانیت و للّٰہیت، اور قرب و ولایت کے ان درجات تک پہونچ گئے، جہاں اہل ذہانت کی دقیقہ رسی اور حکماء و عقلاء کا تصور و خیال بھی نہیں پہونچ سکتا، اور ہر دور میں یہی حال رہا ہے، نماز نبوت کی میراث ہے، جو اپنے تمام اشکال و آداب، اور احکام و تفصیلات کے ساتھ بحفاظت ایک نسل سے دوسری نسل، اور ایک عہد سے دوسرے عہد تک منتقل ہوتی رہی۔
------------------------------
۱ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو " ارکان اربعہ" "نماز"