ان تعلیمات و ہدایات کی جو شخص بھی پابندی کرے گا، اور سنجیدگی و عزیمت اور اخلاص و امانت کے ساتھ ان کا لحاظ و اہتمام کرے گا، وہ تہذیب اخلاق اور تزکیہ نفس کے گوہر مقصود کو پا لے گا۔ ایک فرد اگر ان کی پابندی اور اہتمام کرے گا تو سعادت و طہارت اور بلند روحانی مراتب پر فائز ہو گا، اور اگر پورا معاشرہ ان کو اصول و معمول بنا لے گا تو وہ مثالی معاشرہ بن جائے گا۔
اخلاص
وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَذَٰلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ ﴿البینۃ:٥﴾
اور ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص عمل کے ساتھ خدا کی عبادت کریں اور یکسو ہو کر اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں اور یہی سچا دین ہے۔
أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ۚ﴿الزمر:٣﴾
دیکھو خالص عبادت خدا ہی کے لئے (زیبا ہے)۔
سچی توبہ
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا ﴿التحریم:٨﴾
مومنو! خدا کے آگے صاف دل سے توبہ کرو۔
صبر و تحمل اور عفو و درگذر
وَلَمَن صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَٰلِكَ لَمِنْ ﴿الشوری:٤٣﴾
اور جو صبر کرے اور قصور معاف کر دے