شرک کے مظاہر و اعمال اور جاہلی رسم و رواج
اس اصولی اور عام بات کے بعد ضرورت ہے کہ ان کمزرویوں، بیماری اور اس عالم آشوب فتنہ کی ان جڑوں کی نشان دہی کر دی جائے جو جاہلوں، خارجی اثرات اور جاہلی رسم و رواج سے متاثر اقوام و ملل اور ان لوگوں میں پائی جاتی ہیں، جن کا نشوونما صحیح اسلامی تعلیمات، کتاب و سنت کے علم اور دین خالص کی دعوت سے دور اور صحیح اسلامی تعلیمات سے محروم ماحول میں ہوا، ان کمزوریوں کی نشان دہی اور جسم بیمار میں ان امراض کی صحیح تشخیص و تعیین ضروری ہے۔
ہمہ گیر اور محیط علم، ارادہ مطلقہ اور آزاد و غیر محدود تصرف اور قدرت کاملہ خدا تعالٰی کی خصوصیات میں سے ہے، اور عبادت کے اعمال اور شعائر جیسے سجدہ یا رکوع کا کسی کے سامنے کرنا، کسی کے نام پر اور اس کی خوشنودی کے لئے روزہ رکھنا، دور دور سے اہتمام کے ساتھ کسی جگہ کے لئے شدر حال (طول طویل سفر کر کے جانا) اور اس کے ساتھ وہ معاملہ کرنا جو بیت اللہ کو زیبا ہے، اور وہاں قربانی کے جانور لے جانا، نذریں اور منتیں ماننا، شرک کے کام اور شرک کے مظاہر ہیں، تعظیم کے وہ طریقے اور علامتیں جو عبودیت اور غایت ذلت کی مظہر ہوں، صرف خدا تعالٰے کے ساتھ خاص ہیں، علم غیب صرف خدا تعالٰے کو ہے، اور انسانی قدرت سے باہر ہے، دلوں کے بھیدوں اور خیالات اور نیتوں کا علم ہر وقت کسی کے لئے ممکن نہیں، اللہ تعالٰے کو سفارش قبول کرنے اور اہل وجاہت اور بااثر و اقتدار لوگوں کو راضی و خوش کرنے میں دنیا کے بادشاہوں پر قیاس نہیں کرنا چہایے۔ ایسے ہر چھوٹی اور بڑی بات میں (ان کے بجائے) خدا ہی کی طرف متوجہ ہونا چاہیے۔