خدمت میں لائی جاتی اور آپؐ اس کو خود تقسیم فرماتے، زکوٰۃ لینے والوں کو آپؐ صرف ان اہل اموال کے پاس بھیجتے تھے، جو چوپائے، کھیتی، باغات جیسی نمایاں املاک و سرمایہ کے مالک ہوں ۱، آپؐ کا یہ طریقہ نہ تھا کہ زکوٰۃ میں صاحبِ مال کا اچھا مال لے لیا جائے، بلکہ درمیانی درجہ کا لیا جائے، آپؐ نے فطرہ کی ادائیگی بھی ضروری فرمائی، اور آپؐ کا معمول یہ تھا کہ عید گاہ جانے سے پہلے فطرہ نکال دیتے تھے۔
روزہ اور اسوۂ نبویؐ ۲
۲ھ میں روزے کی فرضیت ہوئی اور رسول اللّٰہ صلے اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم نے ۹ رمضان کے روزے رکھ کر وفات پائی۔
روزے کے بارے میں اگر آپؐ کا طریقہ ایک طرف جامع و مکمل، اور حصول مقصد ( اصلاح نفس و اظہار عبودیت) کا مفید ترین و مؤثر ترین ذریعہ تھا، تو دوسری طرف سہل و آسان بھی تھا، رمضان مبارک میں آپ مختلف عبادات کی کثرت فرماتے تھے، حضرت جبرئیلؑ آتے تھے، اور آپؐ سے قرآن پاک کا دور کرتے تھے، اور جب حضرت جبرئیلؑ آتے تھے، تو اس وقت آپؐ کے جودوسخا کا فیض اس طرح جاری ہوتا تھا، جیسے انعامات و عطا کی باد تُندو تیز ہو، رمضان میں آپؐ بہت سی وہ عبادتیں کرتے تھے، جو غیر رمضان میں نہیں کرتے تھے، یہاں تک کہ کبھی کبھی مسلسل روزہ رکھتے، حالانکہ صحابۂ کرام کے لئے آپؐ نے صوم وصال (مسلسل روزہ) ممنوع قرار دے رکھا تھا، جب صحابۂ کرام نے عرض کیا کہ آپؐ تو صوم وصال رکھتے ہیں، تو آپ نے فرمایا،"میں تمہاری طرح نہیں ہوں،
------------------------------
۱ فقہاء کی اصطلاح میں اس کو اموال ظاہرہ کہتے ہیں، ۲ تلخیص از زادالمعاد ۱۵۱ ۔ ۵۵۱