أُولَـٰئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ ﴿٧﴾ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَنِعْمَةً ۚ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿الحجرات:٨﴾
نافرمانی سے تم کو بیزار کر دیا، یہی لوگ راہ ہدایت پر ہیں۔ خدا کے فضل اور احسان سے، اور خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے۔
زبان نبوت نے بھی اس کی شہادت دی ہے۔ آپ نے فرمایا :
خیر الناس قرنی۔ (۱)
سب سے اچھے لوگ میرے دور کے لوگ ہیں۔
صحابی جلیل حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بڑی بلاغت کے ساتھ جماعت صحابہ کا تعارف کرایا ہے۔ مختصر لیکن ہمہ گیر اور معنی خیز الفاظ میں ان کا اس طرح اعتراف کیا ہے :
ابر الناس قلوباً، و اعمقھم علماً، و اقلھم تکلفًا۔
دل کے پاک، علم کے گہرے، تکلفات سے بری۔
وہ اسلام کی فصل بہار، نبوت کی آدم گری و مردم سازی کا نمونہ اور تربیت و تزکیہ نبوی کا اعجاز تھے۔
انسان سازی کی ایک دائمی کارگاہ
جب اس صحبت نبوی کا سلسلہ منقطع ہو گیا، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس دنیا سے رحلت فرمائی، تو قرآن پاک، حدیث شریف اور سیرت طبیہ اس خلا کو پُر کرتے رہے، فقہ باطن، حکمت، قلوب کے امراض، نفس کے شرور اور شیطان کے
------------------------------
(1)بخاری شریف