اياكم و البدعة فان كل بدعة ضلالة و كل ضلالة في النار (١)
بدعت سے ہمیشہ بچو، اسلئے کہ بدعت گمراہی ہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں ہوگی۔
اور یہ حکیمانہ پیش گوئی بھی فرمائی:-
ما احدث قوم بدعة الا رفع بها مثلها من السنة ﴿۲﴾
جب کچھ لوگ دین میں کوئی نئی بات پیدا کرتے ہیں تو اس کے بقدر کوئی سنت ضرور اٹھ جاتی ہے۔
وارثین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حاملین شریعت کا بدعتوں اور نت نئے رسم و رواج کے خلاف جہاد
صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اور انکے بعد ائمہ اور فقہائے اسلام اور اپنے اپنے وقت کے مجددین و مصلحین اور علمائے ربانی نے ہمیشہ اپنے اپنے زمانہ کی بدعات کی سختی سے مخالفت کی، اور اسلام کے معاشرہ اور دینی حلقوں میں ان بدعات کو مقبول اور رواج پذیر ہونے سے روکنے کی جان توڑ کوشش کی، ان بدعات میں عوام اور خوش عقیدہ لوگوں کے لئے جو مقناطیسی کشش ہر زمانہ میں رہی ہے، اور ان سے پیشہ ور، دنیادار مذھبی گروہوں، اور افراد کے جو ذاتی مفادات وابستہ رہے ہیں، جن کی تصویر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی ان معجزانہ آیت میں کھینچی ہے:-
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۗ ﴿سورہ التوبہ ۳۴﴾
اے ایمان والو اکثر احبار و رہبان لوگوں کے مال نامشروع طریقہ سے کھاتے ہیں، اور اللہ کی راہ سے باز رکھتے ہیں۔
------------------------------
١۔ مشکوة المصابیح بروایت ابوداؤد احمد ۲۔ مسند امام احمد