السَّلَامُ عَلَیْکُمْ اَھْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤمِنِیْنَ وَ الْمُسْلِمِیْنَ وَ اِنَّا اِنْشَاءَ اللّٰه بِکُمْ لاَحِقُوْنَ نَسأَلُ اللّٰهُ لَنَا وَلَکُمُ الْعَافِیَۃَ۔
تم پر سلامتی ہو اے قبرستان کے مومنو اور مسلمانو، ہم بھی انشاء اللّٰہ تم سے ملنے والے ہیں، ہم خدا تعالیٰ سے اپنے اور تمہارے لئے عافیت کے طالب ہیں۔
صدقات اور زکوٰۃ ۱ کے بارے میں رسول اللّٰہ صلے اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ کار۔
رسول اللّٰہ صلے اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا مال کے ساتھ رویہ، اور اپنے اہل بیت کے ساتھ آپ کا معاملہ اس نبوی نقطۂ نظر کا پورا ترجمان تھا، جو مال، زندگی، اور کائنات کے بارے میں آپ نے اختیار فرما رکھا تھا، یہ ایک ایسی حقیقت کا نقطۂ نظر تھا، جس کے سامنے خدا کی عظمت اور جلال ہر وقت عیاں تھا، اس کے اخلاق، اخلاقِ الٰہی کا نمونہ تھے، اور یوم آخرت پر ہر وقت اس کی نظر رہتی تھی، اور اس کی زبان یوں گویا تھی:۔
اَلّٰلھُمَّ لَا عَیْشَ اِلَّا عَیْشَ الْاٰخِرَۃِ۔۲
اے اللّٰہ زندگی تو آخرت ہی کی زندگی ہے۔
وہ اللّٰہ سے دعا کرتا تھا اور کہتا تھا:۔
اُشبع یوماً وأجوعُ یوماً۔۳
(مجھے یہ اچھا لگتا ہے) کہ ایک دن پیٹ بھر کر کھاؤں، ایک دن بھوکا رہوں۔
اللھمَّ اجعلْ رزقَ اٰلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا۔۴
اے اللّٰہ آل محمدؐ کو گذارہ بھر کے لئے رزق عطا فرما۔
------------------------------
۱ زکوٰۃ کے احکام سے تفصیلی واقفیت کے لئے کتب فقہ و حدیث کے مطالعہ کے ساتھ ڈاکٹر یوسف القرضاوی کی "فقہ الزکاۃ" دیکھئے۔ ۲ بخاری شریف ۳ ترمذی شریف ۴ بخاری شریف