نرمی کا حکم فرماتے تھے ،کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے ساتھ اچھا معاملہ کرنے اور نرم برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے،اس لیے اگر قتل بھی کرو تواچھی طرح کرو، ذبح کرو تو اچھی طرح کرو تم میں سے جو ذبح کرنا چاہے وہ اپنی چھری پہلے تیز کرلے، اور اپنے ذبیحہ کو آرام دے،، اور فرمایا کہ :'' ان بے زبان جانوروں کے معاملے میں اللہ سے خوف کرو، اور ان پر سواری کرو تو اچھی طرح، انکو کھاؤ تو اس حالت میں کہ وہ اچھی حالت میں ہو،، خادم نوکر اور مزدور و غلام کےساتھ حسن سلوک کی تعلیم دیتے، اور فرماتے جو تم کھاتے ہو، وہی انکو کھلاؤ، جو تم پہنتے ہو وہی انکو پہناؤ، اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو عذاب میں مبتلا نہ کرو، جن کو اللہ تعالیٰ نے تمھارے ماتحت پیدا کیا ہے، تمھارے بھائی تمھارے خادم و مددگار ہیں جسکا بھائی اسکا ماتحت اسکو چاہیے کہ جو خود کھاتا ہے وہی اسکو کھلائے جو خود پہنتا ہے وہی اسکو پہنائے، ان کے سپرد ایسا کام نہ کرے جو انکی طاقت سے باھر ہو اگر ایسا کرنا ہی پڑے تو انکا ہاتھ بٹاؤ۔،،
ایک اعرابی آپ ﷺکے پاس آیا اور پوچھا کہ میں ایک دن میں اپنے نوکر کو کتنی مرتبہ معاف کروں؟ آپﷺنے فرمایا ''ستر مرتبہ '' اور فرمایا کہ مزدور کو اسکی مزدوری ،اسکا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دے دو''۔
شمائل نبوی ﷺ
ازل سے فطرت انسانی یہ ہے کہ انسان اپنے محبوب و محترم ہستی کی ان عادات و خصائل
------------------------------
1۔تلخیص از ''نبی رحمت ''ج 2ص174-209 یہ ساری روایتیں صحاح وسنن سے منقول ہیں اور اصل کتاب میں ان کے حوالہ جات موجود ہیں۔