اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا-
لَّوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنفُسِهِمْ خَيْرًا وَقَالُوا هَـٰذَا إِفْكٌ مُّبِينٌo (النور - ۱۲)
جب تم نے وہ بات سنی تھی تو مومن مردوں اور عورتوں نے کیوں اپنے دلوں میں نیک گمان نہ کیا ، اور کیوں کہ کہا کہ یہ صریح طوفان ہے۔
احادیث نبوی ﷺ
تمام اعمال میں سلامتئ نیت اور خدا تعالٰے سے ثواب کی امید کی اہمیت
۱- انما الاعمال بالنیات و انما لکل امر مانوی فمن کانت ھجرتہ الی اللہ ورسولہ فھجرتہ الی اللی ورسولہ و من کانت ھجرتہ الی دنیا یصیبھا او امراۃ ینکھا فھجرتہ الی ما ھاجر الیہ (متفق الیہ)
اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، اور ہر آدمی کو وہی ملے گا، جس کی اس نے نیت کی تو جس نے خدا اور رسول کی طرف ہجرت کی اس کی ہجرت خدا اور رسول کی طرف ہوگی، اور جس نے حصول دنیا، یا کسی عورت سے نکاح کی خاطر ہجرت کی تو جس چیز کے لئے ہجرت کی وہی معتبر ہوگی۔
۲- من صام رمضان ایمانا و احتساباََ غُفِرلہ ما تقدم من ذنبہ من قام لیلۃ القدر ایمانا و احتساباََ غُفِرلہ
جو خدا کے وعدوں پر ایمان رکھتے ہوئے اور ثواب کی امید میں رمضان کے روزے رکھے گا، اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے