خالق اور قادر و مختار ہونے کا انکار کرے، یا غیر اللّٰہ کی عبادت کرے، یا آخرت یا نبی کا انکار کرے، یا ضروریات دین ۱ ( وہ امور جن کا ثبوت دین میں معلوم و مشہور ہے) میں سے کسی چیز کا انکار کرے، وہ کافر ہے، معصیت کو جائز سمجھنا ( بشرطیکہ اس کا معصیت ہونا ثابت ہو ) کفر ہے، شریعت کا مذاق اڑانا، اور اس کے احکام کے ساتھ تمسخر کفر ہے، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ( اس شرط کے ساتھ کہ فتنہ کا سبب نہ ہو) اور بات مان لینے کا گمان غالب ہو، واجب ہے ۲، ہم تمام انبیاء و رسل، اور ان پر نازل ہونے والی تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں، اور انبیاء میں باہم تفریق نہیں کرتے۔
ایمان زبان سے اقرار اور دل کی تصدیق کا نام ہے، بندوں کے افعال خدا تعالیٰ کے "خلق" اور بندوں کے "کسب" سے ہیں، علامات قیامت پر جیسا کہ حدیث میں وارد ہوئی ہیں۔ ہم یقین رکھتے ہیں، اجتماعیت اور اتحاد کو ہم حق اور ثواب کی چیز اور انتشار و افتراق کو گمراہی و کج روی اور عذاب کا سبب سمجھتے ہیں۔
توحید، دین خالص اور شرک کی حقیقت
عبودیت کی بنیاد و عقائد اور ایمان کی تصحیح پر پے، جس کے عقائد میں خلل اور ایمان میں
------------------------------
(باقی ۴۷ کا) اٹھائے جانے، خدا کے تمام جزئیات سے واقف ہونے، نماز و روزہ کی فرضیت وغیرہ کسی امر کا منکر ہو تو " اہل قبلہ" میں شمار نہیں کیا جائیگا، خواہ وہ کتنے ہم مجاہدات و ریاضات کرتا ہو، اسی طرح اگر کفر و انکار کی علامتوں مثلاً بت کے سامنے سجدہ، کسی حکم شرعی کا مذاق و تمسخر جیسی کوئی حرکت کرتا ہے تو وہ بھی اہل قبلہ میں سے نہیں۔
۱ ضروریاتِ دین، دین کے وہ حقائق و احکام جو قرآن، سنتِ متواترہ، اور صریح اجماع کی بنیاد پر دلیل قطعی ( یقینی) سے ثابت ہوں، اگر ان کا تعلق عقائد سے ہے تو ان پر ایمان رکھنا ضروری، اور اگر اعمال سے ہے تو ان پر عمل کرنا فرض ہے۔
۲ تلخیص از "العقیدۃ الحسنۃ" از حضرت شاہ ولی اللّٰہ دہلوی ؒ مع اضافات و اقتباسات از کتب توحید و عقائد۔