شاہان دنیا کی طرح کائنات کے انتظام اور درباریوں اور وزراء و اعوان سے مدد لینا خدا کے شایان شان نہیں ہے، کسی قسم کا سجدہ سوائے خدا کے کسی کے لئے جائز نہیں، حج کے مناسک و اعمال، غایت درجہ کی تعظیم کے مظاہر اور محبت و فنائیت کے تمام شعائر بیت اللہ اور حرم محترم کے ساتھ خاص ہیں، صالحین اور اولیاء کے ساتھ جانوروں کی تخصیص، ان کا احترام کرنا، ان کی نذریں چڑھانا اور ان کی قربانی کے ذریعہ ان سے تقرب حاصل کرنا حرام ہے، عاجزی و انکساری کے ساتھ غایت درجہ کی تعظیم صرف خدا تعالٰے کا حق ہے، تقرب و تعظیم کے جذبہ سے قربانی کرنا صرف اللہ کا حق ہے، کائنات میں آسمانی برجوں (نچھتروں) سیاروں کی تاثیر پر اعتقاد رکھنا شرک ہے، کاہنوں، نجومیوں اور غیب کی باتیں بتانے والوں پر اعتماد کرنا کفر ہے۔
نام رکھنے میں بھی مسلمانوں کو توحید کے شعار کا اظہار کرنا چاہیے۔ غلط فہمی پیدا کرنے والے، اور جس سے مشرکانہ اعتقاد کا اظہار ہوتا ہو ایسے الفاظ سے پرہیز کرنا چاہیے، خدا کے علاوہ کسی کی قسم کھانا شرک ہے، غیر اللہ نذریں ماننا حرام ہے، اسی طرح کسی ایسے مقام پر قربانی کرنا جہاں کوئی بُت تھا، یا جاہلیت کا کوئی جشن منایا جاتا تھا، ناجائز ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعظیم میں افراط و تفریط اور نصاریٰ کے اپنے نبی کے بارے میں غلو و مبالغہ کی تقلید اور اولیاء و صالحین کی تصویروں اور شبیہوں کی تعظیم کرنے سے پرہیز اور مکمل احتیاط کرنا چاہیے۔
نبوت کا بنیادی مقصد اور بعثت کی اہم غرض گالمگیر مشرکانہ جاہلیت کا استصال ہے
اللہ تعالٰے کے بارے میں عقیدہ اور عبد و معبود کے باہمی تعلق کی تصحیح اور صرف ایک کی بندگی