آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق عالیہ پر ایک نظر
"آپ ﷺ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ فراخ دل، نرم طبیعت، اور خاندانی لحاظ سے سب سے زیادہ محترم تھے، اپنے اصحاب کرام سے الگ تھلگ نہ رہتے تھے، بلکہ ان سے پورا میل جول رکھتے تھے، ان سے باتیں کرتے، ان کے بچوں کے ساتھ خوش طبعی اور خوش مذاقی کے ساتھ پیش آتے، ان بچوں کو اپنی گود میں بٹھاتے، غلام اور آزادم باندی، مسکین اور فقیر سب کی دعوت قبول فرماتے، بیماروں کی عیادت فرماتے، خواہ وہ شہر کے آخری سرے پو ہوں، عذر خواہ کا عذر قبول فرماتے ۱؎" آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صحابہ کرام رضہ کی مجلس میں کبھی پیر پھیلائے ہوئے نہیں دیکھا گیا، تاکہ اس کی وجہ سے کسی کو تنگی و دشواری نہ ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام ایک دوسرے سے اشعار سنتے سناتے، اور جاہلیت کی بعض باتوں، اور واقعات کا تذکرہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساکت رہتے یا تبسُّم فرما دیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت درجہ نرم دل، محبت کرنے والے، اور لطف و عنایت کا پیکر تھے، اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرماتے، میرے دونوں بیٹوں (حسن و حسین رضی اللہ عنہما) کو بلاو، وہ دوڑتے ہوئے آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کو پیار کرتے، اور ان کا اپنے سینہ سے لگا لیتے ۲؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک نواسے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں اس حال میں دیا گیا کہ اس کی سانس اکھڑ چکی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، سعد رضہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ رحم ہے، جو اللہ تعالٰے اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے ڈال دیتا ہے،
------------------------------
۱؎ روایت انس بن مالک فضہ اللہ عنہ (بو نعیم: الحِلیہ)
۲؎ ترمذی، باب مناقب الحسن و الحسین رضی اللہ عنہما۔