راہ خدا میں جہاد
دین اور سیرت نبوی میں جہاد کا مقام
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعوت، خدا تعالٰے کی صحیح اور کامل و مکمل معرفت، صحیح اور ثابت شدہ عقائد پر ایمان اور ان قلبی، بدنی اور مالی عبادات ہی پر منحصر نہیں تھی، جو قرب الٰہی اور محبت و رضائے خداوندی کا ذریعہ ہیں، بلکہ ان سب امور کے ساتھ جہاد بھی آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دین کی خصوصیات اور دعوت کے ارکان اور پسندیدہ اعمال میں سے تھا۔ اللہ تعالٰے کا ارشاد ہے :
هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ ﴿التوبۃ:٣٣﴾
وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا، تاکہ اس دین کو دنیا کے تمام دینوں پر غالب کرے، اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں۔
اور اس کا ارشاد ہے :
وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ ﴿الانفال:٣٩﴾
اور ان لوگوں سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ (یعنی کفر کا زور اور دبدبہ) باقی