اس کی بناء پر ان کو سخت مخالفتوں اور اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن انہوں نے اس کی پرواہ نہیں کی اور اس کو اپنے وقت کا جہاد اور شریعت کی حفاظت کا اور دین کو تحریف سے بچانے کا مقدس کام سمجھا، ان مخالفین بدعت اور حاملین لواء سنت کو اپنے زمانہ کے عوام یا خواص کالعوام سے "جامد" "روایت پرست" "مذہب دشمن (۱)" وغیرہ کے خطابات ملے، لیکن انہوں نے کوئی پروا نہیں کی۔ ان کے اس لسانی اور قلمی جہاد، احقاق حق اور ابطال باطل سے بہت سی بدعات کا اس طرح خاتمہ ہوا کہ ان کا معاشرہ و تمدن کی بعض تاریخوں میں ذکر رہ گیا ہے، اور جو باقی ہیں، ان کے خلاف علمائے حقانی اب بھی صف آرا ہیں :
مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا ﴿سورۃ الاحزاب:٢٣﴾
ان مومنین میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ انہوں نے جس بات کا اللہ سے عہد کیا تھا اس میں سچے نکلے، پھر بعضے تو ان میں وہ ہیں جو اپنی نذر پوری کر چکے اور بعضے ان میں مشتاق ہیں اور انہوں نے ذرا تغیر و تبدل نہیں کیا۔
------------------------------
۱۔ اور کہیں کہیں "وہابی" کا خطاب ملا۔