میں نے عرض کیا؛۔
یا رسول اللہ، قل لی فی الاسلام قولا لاأسأل عنه أحداً غىرك۔
اے اللہ کے رسولﷺ اسلام کے بارے میں مجھے ایسی بات بتا دیجئے کہ پھر کسی سے دریافت کرنے کی ضرورت نہ رہے۔
آپ نے فرمایا:۔
قل اٰمنت باللہ ثم استقم ١؎۔
ایک مرتبہ (سوچ سمجھ کر اور عزم و فیصلہ کے ساتھ) کہدو کہ میں اللہ پر ایمان لایا پھر اس پر مضبوطی سے جم جاؤ۔
یہ اور اس قسم کی روایات ان حضرات کے لئے قوی محرک اور ولولہ انگیز بن گئیں، جنھوں نے مسلمانوں کے نفع عام کے لئے ایک جامع کتاب تالیف کرنے کا بیڑہ اٹھایا، جو بقدرِ امکان ضروری دینی معلومات، روزمرہ کے فرائض و اعمال، اسلامی اخلاق اور انفرادی و اجتماعی زندگی کی ہدایت پر مشتمل، اور ایک اوسط درجہ کے مسلمان کے لئے کافی اور شافی ہو، اور جس کو زندگی کا دستور العمل بنایا جاسکے۔
اس ضرورت کا جس کو (ہمارے علم و مطالعہ کی حد تک) سب سے پہلے اور واضح طور پر احساس ہوا، اور اس نے ضرورت کی تکمیل کے لئے مؤثر عملی اقدام اٹھایا، وہ حجۃ الاسلام ابو حامد محمد بن محمد الغزالی (امام غزالیؒ ۔ متوفی 505ھ) کی عظیم شخصیت ہے، جنھوں نے اپنی مشہور اور لازوال کتاب "احیاء علوم الدین" (جو عام طور پر احیاء العلوم کے نام سے معروف ہے) تصنیف کرکے ایک اہم اور مفید سلسلہ کا آغاز کیا، انھوں نے یہ کوشش کی کہ
------------------------------
١؎ صحیح مسلم۔