محفوظ ہے، اس لئے اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن حکیم کی حفاظت کے ساتھ ساتھ حامل قرآن کے صحیفۂ حیات کی بھی حفاظت فرمائی، اسی کی بدولت حیاۃ طیبہ کی فیض رسانی اور حیات بخشی کا امتداد و تسلسل اس وقت تک باقی ہے، اسی کے نتیجہ میں علمائے امت " معروف" و "منکر" "سنت" و "بدعت" اور "اسلام" و "جاہلیت" میں ہر دور میں فرق کرنے کے قابل ہوئے، اور ان کے پاس وہ بیرو میٹر (BAROMETER) ( ہوا کا دباؤ ناپنے کا آلہ) رہا جس سے وہ اپنے دور کے مسلمان معاشرہ کے اصل اسلامی عقیدہ و عمل سے بُعد و انحراف کی پیمائش کرتے رہے، وہ امت کے دینی محاسبہ کا عمل جاری اور اصل دین کی دعوت کے فریضہ کو ہر دور میں قائم اور باقی رکھ سکے، سنت و حدیث کے یہ مجموعے، ( جن میں صحاح ستہ ممتاز و معروف ہیں) اور ان کے درس و تدریس، نشرو اشاعت کی مشغولیت اور مواقع ہمیشہ اصلاح و تجدید، اور امّتِ اسلامیہ میں صحیح اسلامی فکر کا سر چشمہ رہے ہیں، انھیں کی مدد سے اصلاح کا بیڑہ اٹھانے والوں نے تاریخ کے مختلف دوروں میں شرک و بدعت اور رسوم جاہلیت کی تردید و مخالفت اور سنت کی اشاعت و ترویج کا جھنڈا بلند کیا اسی ذخیرہ نے علمائے دین اور اہل شعور کو شرو فساد، اور بدعات و ضلالت کی طاقتوں اور تحریکوں سے پنجہ آزمائی کرنے، اور ان کے مقابلہ میں کفن بردوش ہوکر صف آرا ہو جانے پر آمادہ کیا، اور تاریخ کی شہادت ہے کہ اس امت میں اصلاح و تجدید کی تاریخ علم حدیث سے واقفیت و اشتغال اور سنت کی محبت و حمایت سے وابستہ و مربوط ہے، جب بھی حدیث و سنت کی کتابوں سے علمی حلقوں کے تعلق و واقفیت میں کمی آئی،
------------------------------
۱ یعنی صحیح بخاری صحیح مسلم ، سنن ابو داؤد، جامع ترمذی، ابن ماجہ، نسائی، امام مالک کی مؤطا بھی اسی درجہ کی کتابوں میں آتی ہے۔