اور دوسرے علوم و فنون میں ان کا انہماک بڑھا، مسلم معاشرہ اہل صلاح و اہل کمال کی موجودگی میں نئی نئی بدعات، جاہلی و عجمی رسم و رواج، غیر مسلموں کے اختلاط اور مذاہب غیر کے اثرات کا شکار ہو گیا، اور کبھی کبھی یہ اندیشہ پیدا ہونے لگا کہ وہ جاہلی معاشرہ کا دوسرا ایڈیشن اور اس کا مکمل عکس نہ بن جائے۔ (۱)
یہ ہے دین کا وہ خاص مزاج، اور اس کے امتیازی صفات اور نمایاں خط و خال جس سے دین کی اس شخصیت کی نمود اور بقا ہے، جو اس کو دوسرے مذاہب اور فلسفوں سے ممتاز کرتی ہے، ایک مسلمان کو اس سے واقف بھی ہونا چاہیے، اور اس کے بارے میں اس کے اندر شدید غیرت و حمیت بھی پائی جانی چاہیے۔ اسی کے ذریعہ ہم ہر دور میں حق و باطل کی آویزش نیز آمیزش میں (جو بعض اوقات آویزش سے بھی زیادہ خطرناک ہوتی ہے)دین صحیح کی صراط مستقیم پر قائم بھی رہ سکتے ہیں، اور اس کی خدمت و حفاظت کی سعادت و توفیق بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ "واللہ یھدی من یشاء الی صراط مستقیم"
------------------------------
اس اجمال کی تفصیل اور اس دعوی کے تاریخی شواہد و دلائل کے لئے ملاحظہ ہو مصنف کا رسالہ "اسلامی مزاج و ماحول کی تشکیل و حفاظت میں حدیث کا بنیادی کردار" شائع کردہ "مجلس تحقیقات و نشریات اسلام ندوۃ العلماء لکھنؤ"۔