9- آخری بات یہ ہے کہ اسلام کو ایک معاون فضاء، بلکہ زیادہ واضح اور محتاط الفاظ میں ایک مناسب موسم اور متعین درجہ حرارت و برودت (Temperature) کی ضرورت ہے، کیونکہ وہ ایک زندہ انسانی دین ہے، وہ کوئی عقلی اور نظریاتی فلسفہ نہیں جو صرف دماغ کے کسی خانہ، یا کتب خانہ کی کسی گوشہ میں موجود و محفوظ ہو، وہ بیک وقت عقیدہ و عمل، سیرت و اخلاق، جذبات و احساسات، اور ذوق کے مجموعے کا نام ہے، وہ انسان کو نئے سانچے میں ڈھالتا، اور زندگی کو نئے رنگ میں رنگتا ہے، اسی لیے ہم دیکھتے ہیں، کہ اللہ تعالٰی اسلام کو "صبغة الله" کی صفت سے یاد فرماتا ہے، صبغۃ ایک رنگ، امتیازی نشان، اور نمایاں چھاپ ہے، اسلام دوسرے مذاہب کے مقابلے میں زیادہ حساس (sensitive) واقع ہوا ہے، اس کے متعین ومعروف حدود ہیں، جن سے کوئی مسلمان تجاوز نہیں کر سکتا، کسی دوسرے مذہب میں "ارتداد" کا نہ وہ واضح مفہوم پایا جاتا ہے، نہ اس کی وہ شناعت اور قباحت ہے، جو اسلامی شریعت، اور اسلامی تصور میں پائی جاتی ہے. رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حیات طیبہ اور ارشادات و ہدایت آپ کا اسوہ مبارکہ و سنت، (عقائد و عبادات سے لے کر اخلاق ومعاملات، اور احساسات و جذبات تک) دین کے لیے وہ فضا اور ماحول مہیا کرتے ہیں، جس میں دین کا پودا سرسبز اور بار آور ہوتا ہے، کیونکہ دین زندگی کے تمام شرائط و صفات (نمو و حرکت، اہتزاز و فرحت، نفرت و کراہیت، احساس برتری و فخر) کا مجموعہ ہے، اس لیے وہ پیغمبر کے جذبات و احساسات اور اس زندگی کے واقعات اور عملی مثالوں کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا، اور اس کا بہترین مجموعہ احادیث صحیحہ، اور محفوظ و مدون سنت نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے، دین ایک مثالی اور معیاری ماحول کی نظیر کے بغیر زندہ و شاداب نہیں رہ سکتا، اور یہ ماحول حدیث نبوی صلى الله عليه وسلم کے ذریعہ