خلاصہ و عطر آ گیا ہے، جو قرآنی تعلیمات، نبوی تلقینات و ہدایدات، اُن علمائے اہلِ سنت کی تحقیقات کا نچوڑ ہیں، جو افراط و تفریط اور غلو و تحریف سے محفوظ ہیں۔
۲۔ مشروع عبادتوں، اور اسلام کے چاروں عملی ارکان کا ظاہری و باطنی اور جسمانی و روحانی طور پر پرا اہتمام کریں ، اور اس بارے میں بقدر استطاعت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں، اور پوری ذمہ داری اور سنجیدگی کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ عمل، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ ۔ ۔ ۔ ۔ اور سنتوں کو معلوم کریں ۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ان کا اعلٰی ترین نمونہ، اور جامع و مکمل اسوہ ہیں، اور اللہ تعالٰے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی چہ جائیکہ عبادات۔ کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے:-
لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّـهَ كَثِيرًاo (الاحزاب - ۲۱)
تم کو پیغمبر خدا کی پیروی (کرنی) بہتر ہے یعنی اس شخص کو جسے خدا سے ملنے اور روز قیامت کے آںے کی امید ہو اور وہ خدا کا کثرت سے ذکر کرتا ہو۔
جس قدر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کریں گے ،اور جس قدر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقلید و اتباع میں ہم کامیاب ہوں گے، اسی قدر ہماری عبادات کامل اور خدا تعالٰے کے نزدیک مقبول و پسندیدہ ہوں گی، کتب حدیث اور صحیح احادیث کے مجموعوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان عبادات، دینی فرائض اور دعوت و جہاد کی چھوٹی بڑی بات، سنت، معمول اور عادت کا ایسا مکمل ریکارڈ رکھا ہے، جس کی نظیر اور کہیں نہیں ملتی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کار کے مطابق عمل ہونے کے بعد ہماری یہ کوشش ہونی چاہئے کہ یہ عبادات، خاص طور پر نماز اپنی حقیقت سے