آراستہ، اور اپنی اصلاح و طاقت سے معمور ہو، تاکہ اخلاق و اعمال، انفرادی و اجتماعی زندگی میں اس کے نتائج و اثرات ظاہر ہوں، اور وہ قرب الہی، یقین و معرفت اور خدا کی محبت میں اضافہ کا طاقتور اور موثر ذریعہ ہو۔
۳۔ عقائد، فرائض اور حقوق اللہ کے بعد حقوق العباد کا مسئلہ مقدَّم اور سب سے اہم ہے، یہ بات محقق ہے کہ اللہ تعالٰے اپنے حقوق معاف کر دے گا، لیکن بندوں کا اپنے حقوق و مطالبات کو معاف کرنا بندوں ہی کے اختیار میں ہے، بخاری کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ذمہ اپنے کسی(مسلمان) بھائی کا مطالبہ ہو، عزت و ناموس کی بات ہو، یا کسی اور قسم کی چیز ۱؎ تو آج ہی اس دنیا میں اس سے صفائی کر لے ، اس سے پہلے کہ جب نہ دینار ہو گا نہ درہم ، اگر اس (مدعٰی علیہ)کا کوئی نیک عمل ہوگا تو صاحبِ حق کے گناہ اس مدعٰی علیہ پر ڈال دیئے جائیں گے، مسلم کی ایک دوسری روایت میں آتا ہے کہ شہید کے سب گناہ معاف ہو جائیں گے، سوائے قرض کے (کہ وہ اس پر باقی رہے گا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرئیل عہ نے مجھے اس کی خبر دی ہے، مسلم ہی کی ایک روایت میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کی ایک مجلس سے سوال فرمایا کہ جانتے ہو کہ کنگال اور تہی دست کون ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کی ہمارے یہاں کنگال اور تہی دست اس کو سمجھتے ہیں، جس کے پاس نہ نقد ہو نہ سامان، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں (صحیح معنی میں) مفلس (کنگال) وہ ہے جو قیامت کے دن نماز ، روزہ ، زکوٰۃ سب لے کر آئیگا، لیکن کسی کو گالی دی ہو گی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہو گا، کسی کا خون بہایا ہوگا، کسی کو مارا ہوگا تو ان کو قیامت میں اس کی نیکیاں
------------------------------
۱؎مثلاََ مالیات کا بڑا مسئلہ جائداد، فرض وغیرہ ۔