مشکل ہے۔ ۱؎ اس کا قدرتی نتیجہ ہے کہ مغربی تمدن اختیار کر کے اسلام کے نظام طہارت و عفّت، تستُّر و حیا، سادگی و اعتدال، اور سنت اور اسوہ نبویہ کے راستہ پر باقی نہیں رہا جا سکتا۔
صرف مستقل طور پر مغربی تمدن اختیار کر لینے ہی سے یہ دشواریاں پیدا نہیں ہوتیں عارضی طور پر بھی اس زندگی اور ماحول میں تھوڑا سا وقت گذارنے کی حالت میں بھی یہ سب دشواریاں پیش آتی ہیں، اس کا اندازہ اعلٰی ہوٹلوں یا قیام گاہوں میں قیام کرنے ہی سے ہو جاتا ہے، جن کی تشکیل و ترتیب بالکل مغربی طرز پر ہوئی ہے، اور ان میں (خواہ وہ مشرق و ایشیا میں ہوں، یا ممالک عربیہ، حتّی کہ بلاد مقدسہ میں) طہارت کا اہتمام اور فرائض کی پابندی مشکل ہو جاتی ہے، اور بعض اوقات شریعت کے حدود سے تجاوز کرنا پڑتا ہے ۔۲؎
بنا بریں عقائد، عبادات، سنن و مستحبات، اذکار ماثورہ و اسلامی سیرت و عادات کے ساتھ (جن کا ضروری حد تک اس کتاب میں بیان آ گیا ہے) کتاب کے قارئین کو اس کی بھی کوشش کرنی چاہئے کہ ان کے گھر اور ماحول میں اسلامی تمدن، اور اسلامی معاشرت کارفرما ہو، اور وہاں مغربی تمدن کی ان خصوصیات و شعائر،( عام اختلاط، بے حجابی، تصویر کے آزادانہ استعمال بالخصوص سینما و ٹیلی ویژن، نغمہ و سرور و موسیقی، کُتّے کے
------------------------------
(باقی ص ۲۰۹کا) الفاظ آئے ہیں "لا تدخل الملائکۃ بیتاََ فیہ کلب و لا صورۃ تماثیل" ایک دوسری روایت میں ہے کہ حضرت جبرئیل عہ نے فرمایا"انّا لا تدخل بیتاََ فیہ صورۃ و لا کلب"(صحیح بخاری ۔ کتاب بدء الخلق)
۱؎ اسی کی تقلید میں ممالک عربیہ بھی تصویر کا فتنہ اپنے شباب پر ہے، اور اس کے مفاسد کا مشاہدہ ہو رہا ہے ۔
۲؎ مصنف نے بار بار اس کا تجربہ کیا ہے، اور اپنے سفر ناموں، اور تقریروں میں اس کا ذکر کیا ہے۔