کہ روح اس مدنیت کی رہ سکی نہ عفیف
اسلامی تمدن میں عبادات کا پورا نظام طہارت سے مربوط ہے، اور مغربی تمدن زیادہ سے زیادہ نظافت کے مفہوم سےآشنا ہے، اسلامی تمدن عِفّت نظر، عِفت قلب، اور عِفّت خیال کا قائل اور داعی ہے، مغربی تمدن صرف قانونی اور زیادہ سے زیادہ عُرفی حدود کا احترام کرتا ہے، اور اگر عُرف، ماحول اور متعلق فریق کو اس پر اعتراض نہیں ہے، تو اس کے نزدیک کوئی فعل غیر مستحسن اور غیر عفیفانہ نہیں، اسلامی تمدن حجاب و تستُّر کا حامی ہے، اور وہ شریعت کی دی ہوئی اجازتوں اور استثناوں کے دائرہ کے اندر شدت سے اس کا پابند ہے، مغربی تمدن حجاب و تستّر کے ابتدائی حدود و مفہوم سے بھی نا آشنا ہوچکا ہے، اور اس نے اپنے آغاز سفر ہی میں اس کے خلاف علم بغاوت بلند کیا، اسلامی تمدن مردوزن کے آزادانہ اختلاط کا مخالف ہے، اور اس کو معاشرہ کے لئے مضر، اور بہت سی اخلاقی خرابیوں کا موجب سمجھتا ہے ، مغربی تمدن، اس کو زندگی کی بنیاد اور ایک بدیہی حقیقت سمجھتا ہے۔
ان اصولی اختلافات کے علاوہ تصویر ، کتُّے، مَردوں کے لئے سونے چاندی اور ریشم کے استعمال، ذبیحہ اور غیر ذبحیہ کا فرق، اور بہت سے جزئیات میں دونوں کے موقف اور نقطہ نظر نہ صرح مختلف بلکہ مضاد ہیں، اسلام (خواہ کتنی ہی علمی تاویلیں کی جائیں) تصویر کو بنظر استحسان نہیں دیکھتا ، اور شارع اسلام کو اس سے تنفُّر اور توحُّش تھا، صحیح حدیث میں آتا ہے کہ "جس گھر میں تصویر ، کتا اور مجسمے ہوتے ہیں ، اس مین فرشتے نہیں آتے،" ۱؎ اور مغربی تمدن میں تصویر کے بغیر لقمہ توڑنا بھی
------------------------------
۱؎ صحیح بخاری کی ایک حدیث کے الفاظ ہیں "ان الملائکۃ لا تدخل بیتاََ فیہ صورۃََ" دوسری روایت میں (باقی ص ۲۱۰ پر)