تم نے کیوں کیا، اور فلاں کام تم نے کیوں نہ کیا" آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے اس خیال سے کھڑے نہیں ہوتے تھے کہ آپ اس کو پسند نہیں فرماتے، اور فرماتے کہ "میری اس طرح آگے بڑھ کر تعریف و توصیف نہ کرو، جس طرح نصاریٰ نے عیسی بن مریم کے ساتھ کیا تھا۔ میں تو ۔۔۔۔ ایک بندہ ہوں، تم مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہو" حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ "مدینہ کی لونڈیوں اور باندیوں میں سے کوئی آپ کا ہاتھ پکڑ لیتی اور جو کچھ کہنا ہوتا کہتی، اور جتنی دور چاہتی لے جاتی" عدی بن حاتم جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے گھر بلایا، باندی نے تکیہ ٹیک لگانے کے لئے پیش کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنے اور عدی کے درمیان رکھ دیا، اور خود زمین پر بیٹھ گئے۔ عدی کہتے ہیں کہ اس سے میں سمجھ گیا کہ وہ بادشاہ نہیں ہیں، ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو رعب و جلال سے کانپ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، "گھبراؤ نہیں، میں کوئی بادشاہ نہیں ہو، میں قریش کی ایک خاتون ہی کا فرزند ہوں جو خشک گوشت کھاتی تھی (۱)" آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں جھاڑو دے لیتے، اونٹ باندھتے، ان کو چارہ دیتے، گھر کی خادمہ کے ساتھ کھانا کھا لیتے اور آٹا گوندھنے میں اس کی مدد کر دیتے اور بازار سے خود سودا سلف لے آیا کرتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر کسی شخص کے متعلق ایسی بات معلوم ہوتی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسند ہوتی تو یہ نہ فرماتے کہ فلاں صاحب ایسا کیوں کرتے ہیں؟ بلکہ یوں کہتے، لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایسے افعال ان سے سرزد ہوتے ہیں، یا ایسی باتیں زبان سے نکالتے ہیں، اس طرح نام لئے بغیر اس فعل سے روکتے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کمزور و بے جان جانوروں اور چوپایوں پر شفقت فرماتے، اور ان کے ساتھ
------------------------------
۱۔ ابن ماجہ، کتاب الاطعمۃ۔