اور اعراض فرماتے، خوش ہوتے تو نظریں جھکا لیتے، آپ صۃ کا ہنسنا زیادہ تر تبسُّم تھا، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک جو بارش کے اولوں کی طرح پاک و شفاف تھے، ظاہر ہوتے"
اور حضرت علی رضی اللہ عنہ جن کو علم و واقفیت کے بہترین ذرائع و مواقع حاصل تھے، اور جو قریب ترین اشخاص میں سے تھے، اور اسی کے ساتھ وصف نگاری اور منظر کشی میں بھی ان کو سب سے زیادہ قدرت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف اس طرح بیان کرتے ہیں:-
"آپ صلی اللہ علیہ وسلم طبعاََ بد کلامی اور بے حیائی و بے شرمی سے دور تھے، اور تکلفاََ بھی ایسی کوئی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سرزد نہیں ہوتی تھی، بازاروں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی آواز بلند نہ فرماتے، بُرائی کا بدلہ بُرائی سے نہ دیتے، بلکہ عفو و درگذر کا معاملہ فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچی پر کبھی دست درازی نہ فرمائی، سوائے اس کے کہ جہاد فی سبیل اللہ کا موقع ہو، کسی خادم یا عورت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ہاتھ نہ اٹھایا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی ظلم و زیادتی کا انتقام لیتے ہوئے بھی نہیں دیکھا، جب تک کہ اللہ تعالٰے کی مقرر کردہ حدود کی خلاف ورزی نہ ہو، اور اس کی حرمت و ناموس پر آنچ نہ آئے، ہاں اگر اللہ تعالٰے کے کسی حکم کو پامال کیا جاتا، اور اس کے ناموس پر حرف آتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لئے ہر شخص سے زیادہ غصہ ہوتے، دو چیزیں سامنے ہوں تو ہمیشہ آسان چیز کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتخاب فرماتے، جب دولت خانہ پر تشریف لاتے تو عام انسانوں کی طرح نظر آتے، اپنے کپڑوں کو صاف کرتے، بکری کا دودھ دوہتے، اور اپنی سب ضرورتیں خود انجام دے لیتے۔
اپنی زبان مبارک محفوظ رکھتے، اور صرف اسی چیز کے لئے کھولتے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ سروکار ہوتا، لوگوں کی دلداری فرماتے اور ان کو متنفر نہ فرماتے، کسی قوم و براداری کا معزز شخص آتا تو اس کے ساتھ اکرام و اعزاز کا معاملہ فرماتے، اور اس کو اچھے اور اعلٰی عہدہ پر مقرر فرماتے، لوگوں کے بارے میں محتاط تبصرہ کرتے، بغیر اس کے کہ اپنی بشاشت