اور حضرت لقمان کی اخلاقی تعلیمات کے تذکرہ سے پہلے ارشاد ہے:
وَلَقَدْ آتَيْنَا لُقْمَانَ الْحِكْمَةَ أَنِ اشْكُرْ لِلَّـهِ ۚ وَمَن يَشْكُرْ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّـهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ ﴿لقمان۔١٢﴾
" اور ہم نے لقمان کو دانائی بخشی کہ خدا کا شکر کرو اور جو شخص شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کےلئے شکر کرتا ہے اور جو ناشکر ی کرتا ہے تو خدا بھی بے پروا اورسزاوار(حمد و ثنا)ہے۔"
اور راہِ خدا میں احسان جتلائے بغیر خرچ کرنے اور فقر و تنگ دستی سے نہ ڈرنے، اور خدائےتعالیٰ پر توکل و اعتماد کرنے کی وصیت کرنے کے بعد ارشاد ہوتا ہے:
يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ۔ ﴿البقرہ۔٢٦٩﴾
"وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے، اور جس کو دانائی ملی، بےشک اسکو بڑی نعمت ملی، اور نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں۔"
خود حضورِاکرمﷺ نے اس عظیم مقصد کا جس کے لئے آپ ﷺ کی بعثت ہوئی، تاکید و حصر کےالفاظ کے ساتھ تذکرہ فرمایا:
اِنَّمَا بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ مَکَارِمَ الْاَخْلَاقِ 1؎
" میری بعثت ہی اسلئے ہوئی کہ میں مکارمِ اخلاق کوپایہء تکمیل تک پہونچاؤں۔"
------------------------------
1؎ موطاء امام مالک رحمہ اللہ،ابنِ عبدالبر کہتےہیں کہ صحیح سندوں سے یہ حدیث متصل ہے،جن کے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور دوسرے صحابی راوی ہیں، اورامام احمد نے مسند میں بروایت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ صحیح سند سے یہ الفاظ نقل کئے ہیں"انما بعثت لاتمم صالح الاخلاق"(نیک اخلاق کی تکمیل کے لیے میری بعثت ہوئی ہے)