وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿آل عمران:١٦٤﴾
اور ان کو پاک کرتے اور خدا کی کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں، اور پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے۔
اور ارشاد ہے :
هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿الجمعۃ:٢﴾
وہی تو ہے جس نے ان پڑھوں میں انہیں میں (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پیغمبر بنا کر بھیجا جو ان کے سامنے اس کی آیتیں پڑھتے اور ان کو پاک کرتے اور خدا کی کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں اور اس سے پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے۔
دعوت نبوی اور بعثت محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دائرہ مقاصد میں تہذیب اخلاق اور تزکیہ نفس بڑا اہم مقام رکھتے ہیں اور قرآن کا اسلوب بیان یہ بتاتا ہے کہ حکمت سے مراد بلند اخلاق اور اسلامی آداب ہی ہیں۔ قرآن نے سورہ اسراء میں ان اخلاق و آداب کے اصول اور بنیادی امور ذکر کرنے کے بعد مطلقاً ان کو "حکمت" سے یاد کیا ہے، ارشاد ہے :
ذَٰلِكَ مِمَّا أَوْحَىٰ إِلَيْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ ۗ ﴿الاسراء:٣٩﴾
(اے پیغمبر) یہ ان (ہدایتوں) میں سے ہیں جو خدا نے دانائی کی باتیں تمہاری طرف وحی کی ہیں۔