بعض حدیثوں میں آتا ہے کہ اس کے بعد آپ نے فرمایا:-
ھَلَالُ رُشدِِ وَ خَیرِِ، ھَلَالُ رُشدِِ وَ خَیرِِ۔
نیکی اور بھلائی کا چاند ! نیکی اور بھلائی کا چاند!
جب سفر کے لئے کھڑے ہوتے تو فرماتے :-
اللَّهُمَّ بِكَ انْتَشَرْتُ وَإِلَيْكَ تَوَجَّهْتُ ، وَبِكَ اعْتَصَمْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ ، اللَّهُمَّ أَنْتَ ثِقَتِي ، وَأَنْتَ رَجَائِي ، اللَّهُمَّ اكْفِنِي مَا هَمَّنِي ، وَمَا لَا أَهْتَمُّ لَهُ ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي ، عَزَّ جَارُكَ ، وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ ، اللَّهُمَّ زَوِّدْنِي التَّقْوَى ، وَاغْفِرْ لِي ذَنْبِي ، وَوَجِّهْنِي لِلْخَيْرِ أَيْنَ مَا تَوَجَّهْتُ ۔
اے اللہ میں تیرے نام پر چلا، اور تیری طرف رخ کیا، اور تیرا سہارا لیا اور تجھ پر بھروسہ کیا، تو ہمارا بھروسہ اور ہماری امید ہے، میری طرف سے وہ کام کر دے جس کی مجھے فکر ہے، اور جس کی فکر نہیں، اور جس کو تو ہی زیادہ جانتا ہے، تیرا ہمسایہ عزت سے ہے، اور تیری تعریف بہت ہے، اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں، اے اللہ مجھے تقویٰ کا زادراہ عنایت فرما، میرے گناہ معاف فرما، اور میں جدھر کا رخ کروں تو مجھے بھلائی کی طرف لے جا۔
اور جب سواری پر سوار ہو جاتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے، پھر پڑھتے:-
سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَىٰ
پاک ہے وہ ذات جس نے (اس سواری کو) ہمارے قابو میں دیا اور وہ (اگر اس کی