بعض حدیثوں میں "وکفانا واٰوانا" کا اضافہ بھی ہے (پماری ضرورتیں پوری کیں اور ہمکو ٹھکانا دیا) جب دستر خوان سامنے سے اٹھا لیا جاتا، تو کہتے:-
الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مکفِیِِّ وَلاَ مُودَعٍ وَلاَ مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا عَزَّوَجَلَّ۔
اللہ کی بے شمار اور اچھی تعریفیں ہیں، جس سے کسی وقت بے نیازی نہیں، نہ اس کو خیر باد کیا جاسکتا ہے، نہ اس سے استغنا برتا جاسکتا ہے، ہمارا پروردگار عزوجل۔
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے ہاں کھانا تناول فرمانے کے بعد یہ دعا فرمائی:
أفْطَرَ عَنْدَكُم الصَّائِمُونَ وَأكَلَ طَعَامَكُم اْلأبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُم المَلاَئِكَةُ
روزہ دار آپ کے یہاں روزہ کھولیں، اور نیک لوگ آپ کے یہاں کھانا کھائیں اور فرشتے آپ کے لئے رحمت کی دعا کریں !
جب نیا چاند (ہلال) دیکھتے تو فرماتے:-
اللَّهُمَّ أهِلَّهُ عَلَـيْنا باليُمْنِ والإيْمانِ وَالسَّلَامَةِ وّ اْلإسْلَامِ، رّبِّي وَ رَبُّكَ اللّٰهُ.
اے اللہ یہ چاند ہم پر امن و ایمان، اور سلامتی کے ساتھ نکال، (اے چاند)میرا تیرا پروردگار اللہ ہے۔
بعض حدیثوں میں اضافہ ہے:-
وَالتَّوْ فِیْقِ لِمَا تُـحِبُّ وتَرْضَى رَبُّنا ورَبُّكَ اللَّهُ
اور اس اس کی توفیق کے ساتھ جس کو تو پسند کرتا ہے، اور جس سے تو راضی ہے، ہماری اور تیرا پروردگار اللہ ہے۔