اور لباس، نان نفقہ ان کا حق ہے۔
امت کو آپؐ نے کتاب اللّٰہ کےساتھ وابستہ رہنے کی وصیت کی، اور ارشاد فرمایا کہ "جب وہ اس کے ساتھ اپنے کو اچھی طرح وابستہ رکھیں گے، گمراہ نہ ہوں گے" آپؐ نے ان کو آگاہ کیا کہ ان سے کل قیامت کے دن آپ کے بارے میں سوال ہو گا، اور ان کو اس کو جواب دینا ہو گا، اس موقعہ پر آپؐ نے تمام حاضرین سے دریافت فرمایا کہ وہ اس موقعہ پر کیا کہیں گے، اور کیا گواہی دیں گے؟ سب نے ایک زبان ہو کر کہا کہ ہم گواہی دیں گے کہ آپؐ نے پیغام حق بے کم و کاست پہونچا دیا، اپنا فرض پورا کیا، اور خیر خواہی کا حق ادا کر دیا، یہ سن کر آپؐ نے آسمان کی طرف انگلی اٹھائی اور تین۳ بار اللّٰہ تعالیٰ کو ان پر گواہ بنایا، اور ان کو حکم دیا جو یہاں موجود ہے، وہ ان لوگوں تک یہ بات پہونچا دے جو یہاں موجود نہیں۔
جب آپؐ اس خطاب سے فارغ ہوئے، تو آپؐ نے بلالؓ کو اذان کا حکم دیا، انھوں نے اذان دی، پھر آپؐ نے ظہر کی نماز دو۲ رکعت پڑھی، اسی طرح عصر کی بھی دو۲ ہی رکعت پڑھی، یہ جمعہ کا روز تھا۔
نماز سے فارغ ہو کر آپؐ اپنی سواری پر تشریف لے گئے، اور موقف پر آئے ۱، یہاں آ کر آپؐ اپنے اونٹ پر بیٹھ گئے، اور غروب آفتاب تک دعاء و مناجات، اور مالک الملک کے حضور تضرع و ابتہال اور اپنی عاجزی و بے چارگی کے اظہار میں مشغول رہے، دعا میں اپنا دست مبارک سینہ تک اٹھاتے تھے، جیسا کہ کوئی سائل اور مسکین نان شبینہ کا سوال کر رہا ہو، دعا یہ تھی:۔
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ تَسْمَعُ کَلَامِیْ وَ تَریٰ مَکَانَیْ وَ تَعْلَمُ سِرِّیْ وَ عَلَانِیَتِیْ
اے اللّٰہ تو میری سنتا ہے، اور میری جگہ کو دیکھتا ہے، اور میرے پوشیدہ اور ظاہر کو
------------------------------
۱ وقوف کی جگہ جہاں آپؐ نے دیر تک دعا فرمائی تھی، وہ جگہ اب بھی عرفات میں معروف و معیّن ہے۔