لاَ إِلہَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَہُ وَحْدَہُ أَ نْجَزَ وَعْدَہُ، وَنَصَرَ عَبْدَہُ، وَھَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہُ
اور بادشاہی ہے، اور اسی کے لئے ساری حمد و تعریف ہے۔اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اس نے اپنا وعدہ پورا کیا، اپنے بندہ کی مدد فرمائی اور تمام جماعتوں اور گروہوں کو تنہا شکست دی۔
مکہ میں آپ نے چار روز یک شنبہ، دو شنبہ، سہ شنبہ، چہار شنبہ قیام فرمایا، جمعرات کے روز دن نکلتے ہی آپ تمام مسلمانوں کے ساتھ منیٰ تشریف لے آئے، ظہر و عصر کی نمازیں یہیں ادا فرمائیں، اور رات بھی یہیں بسر کی، یہ جمعہ کی رات تھی، جب آفتاب نکل آیا تو آپ عرفہ کی طرف روانہ ہوئے، آپ نے دیکھا کہ نمرہ میں آپ کے لئے خیمہ لگایا جا چکا ہے، چنانچہ آپ اسی میں اترے، جب زوال کا وقت ہوگیا تو اپنی اونٹنی "قصواء) کو تیار کرنے کا حکم دیا، پھر وہاں سے روانہ ہو کر عرفہ کے میدان کے وسط میں آپ نے منزل کی، اور اپنی سواری ہی پر تشریف رکھتے ہوئے ایک مہتمم بالشان خطبہ دیا، جس میں آپ نے اسلام کی بنیادوں کو واضح کیا، اور شرک و جہالت کی بنیادیں منہدم کر دیں، اور اس میں ان تمام حرام چیزوں کی آپ نے تحریم فرمائی جن کے حرام ہونے پر تمام مذاہب و اقوام متفق ہیں، اور وہ ہیں، ناحق خون کرنا، مال غصب کرنا، آبروریزی، جاہلیت کی تمام باتوں اور مروجہ کاموں کو اپنے قدموں کے نیچے پامال کر دیا، جاہلیت کا سود کل کا کل آپ ﷺ نے ختم کر دیا، اور اس کو بالکل باطل قرار دیا، عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کی، اور ان کے جو حقوق ہیں، نیز ان کے ذمہ جو حقوق ہیں، ان کی توضیح کر دی اور یہ بتایا کہ دستور کے مطابق، اخلاق و حسن سلوک کے معیار پر خوراک