تین شوط میں آپ ﷺ نے رَمل کیاؔ۔﴿١﴾
آپ ﷺتیزی سے قدم اٹھاتے تھے، قدموں کا فاصلہ مختصر ہوتا تھا، اپنی چادر آپ ﷺ نے اپنے ایک شانہ پر ڈال لی تھی، دوسرا شانہ مبارک کھلا ہوا تھا۔﴿۲﴾
جب آپ حجر اسود کے سامنے گزرتے تو اس کی طرف اشارہ کر کے اپنی چھڑی سے استلام کرتے، جب طواف سے فراغت ہوئی تومقام ابراہیم کے پیچھے تشریف لائے، اور یہ آیت تلاوت فرمائی
وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى ط (سورهء البقره۔125)
اس کے بعد یہاں دو رکعتیں پڑھیں، نماز سے فارغ ہو کر پھر حجر اسود کے قریب تشریف لے گئے، اور اس کا بوسہ لیا، پھر صفا کی طرف اس دروازہ سے چلے جو آپ کے مقابل تھا، جب اس کے قریب آئے تو فرمایا
إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّـهِ ، ابداء بما بداالله بہ
(صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کے شعائر اور نشانیوں میں سے ہیں، میں شروع کرتا ہوں اس سے جس سے اللہ تعالیٰ نے شروع کیا)
پھر آپ ﷺ صفا تشریف لے گئے یہاں تک کہ بیت اللہ آپکو نظر آنے لگا، پھر قبلہ کی طرف متوجہ ہو کر آپ نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت و کبریائی کا اعلان کیا:۔
لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کا سب ملک
------------------------------
1۔رمل کی تشریح کے لئے ملاحظہ ہو مناسک و مسائل حج کی کتابیں۔
2۔ جس کو اصطلاح میں "اضطباع" کہتے ہیں، تفصیل کے لئے مسائل حج کی کتابیں دیکھی جائیں۔