مجمع ان الفاظ میں کبھی اختصار (کبھی فرط شوق سے حذف و اضافہ کرتا) آپ ﷺ اس پر کوئی نکیر نہ فرماتے، تلبیہ کا سلسلہ آپ ﷺ نے برابر جاری رکھا، اور عرج میں پہونچ کر پڑاؤ کیا آپ کی سواری اور حضرت ابوبکر ؓ کی سواری ایک تھی۔
پھر آگے روانہ ہوئے اور "الابواء" پہونچے، وہاں چل کر وادی عسفان اور سرف میں پہونچے، پھر وہاں سے روانہ ہو کر "ذی طُوی" میں منزل کی، اور سنیچر کی رات وہاں گزاری، یہ ذی الحجہ کی چار/4 تاریخ تھی، فجر کی نماز آپ نے یہیں ادا فرمائی، اسی روز غسل بھی فرمایا، اور مکہ کی طرف روانہ ہوئے، مکہ میں آپ ﷺ کا داخلہ دن میں بالائی مکہ کی طرف سے ہوا، وہاں سے چلتے ہوئے آپ ﷺ حرم شریف میں داخل ہوئے، یہ چاشت کا وقت تھا، بیت اللہ پر نظر پڑتے ہی آپ ﷺ نے فرمایا:۔
اللهم زد بيتك هذا تشريفا و تعظيما و تكريما و مھابۃ
اے اللہ اپنے اس گھر کی عزت و شرف تعظیم و تکریم، اور رعب و ہیبت میں اور اضافہ فرما
دست مبارک بلند کرتے ، تکبیر کہتے اور ارشاد فرماتے:۔
اللھم انت السلام و منک السلام حیّنا ربنا بالسلام
اے اللہ آپ سلامتی ہیں آپ ہی سے سلامتی کا وجود ہے، اے ہمارے رب ہم کو سلامتی کےساتھ زندہ رکھ
جب حرم شریف میں آپ ﷺ داخل ہوئے تو سب سے پہلے آپ ﷺ نے کعبہ کا رخ کیا، حجراسود کا سامنا ہوا، تو آپ نے بغیر کسی مزاحمت کے اس کا بوسہ لیا، پھر طواف کے لئے داہنی طرف رخ کیا، بیت اللہ آپ کے بائیں طرف تھا، اس طواف کے پہلے