صرف ایک حج فرمایا، اور وہی حجۃ الوداع تھا، جو باتفاق 10 ھ میں ہوئی ہے، ہجرت کے بعد آپ ﷺ نے چار4 عمرے کئے، وہ سب ماہ ذی قعدہ میں ہوئے۔
آپ ﷺ کے حج کا اجمالی بیان حسب ذیل ہے:۔﴿١﴾
"رسول اللہ ﷺ نے حج کا ارادہ فرمایا اور لوگوں کو اس کی اطلاع کر دی کہ آپ ﷺ حج کے لئے جانے والے ہیں، یہ سن کر لوگوں نے آپ کے ساتھ حج میں جانے کی تیاریاں شروع کر دیں۔
اس کی خبر مدینہ کے اطراف میں بھی پہونچی اور وہاں سے لوگ جوق در جوق مدینہ حاضر ہوئے، راستہ میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ اس قافلہ میں شامل ہوتے گئے، کہ ان کا شمار مشکل ہے، خلقت کا ایک ہجوم تھا، جو آگے پیچھے، داہنے، بائیں حد نگاہ تک آپ ﷺ کو اپنے جلو میں لئے ہوئے تھا، آپ ﷺ مدینہ سے دن میں ظہر کے بعد 25 /ذی القعدہ کو سنیجر کے دن روانہ ہوئے، پہلے ظہر کی چار رکعتیں آپ ﷺ نے ادا فرمائیں، اس سے پہلے خطبہ دیا، اور اس میں احرام کے واجبات و سنن بیان فرمائے۔
پھر تلبیہ کہتے ہوئے روانہ ہوئے، اس کے الفاظ تھے
لبیک اللهم لبیک لبیک لا شریک
لک لبيك، ان الحمد والنعمة لك
والملك لا شريك لك
------------------------------
1۔ اس تلخص میں ہم نے "زاد المعاد" پر اعتماد کیا ہے، جس میں مؤلف نے روایت تاریخ اور فقہ ہر اعتبار سے موضوع پر سیر حاصل بحث کی ہے، یہ تلخیص مؤلف کی کتاب "نبی رحمتﷺ" سے نقل کی جا رہی ہے