میں اپنے رب کے پاس اس حال میں رات گذارتا ہوں( اور ایک روایت میں ہے کہ دن گزارتا ہوں) کہ وہ مجھے کھلاتا پلاتا ہے" سحری کھانے پر آپؐ زور دیتے، اس کی ترغیب دیتے اور مسلمانوں کے لئے اس کو مسنون قرار دیتے تھے، حضرت انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا،" سحری کھاؤ، کیونکہ سحری میں برکت ہے۱" اور آپ سے صحیح روایت یہ بھی ثابت ہے کہ آپؐ نے فرمایا" ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں فرق سحری کے کھانے کا ہے ۲" افطار میں تاخیر کرنے سے منع فرماتے، اور اس کو مفاسد کا ذریعہ اور غالی اہل کتاب کا شعار بتاتے اور فرماتے:" لوگ اس وقت تک خیر کے ساتھ رہیں گے، جب تک افطار میں ( وقت آنے پر) تعجیل سے کام لیں گے"۳ اور فرماتے :"دین اس وقت تک غالب رہے گا، جب تک لوگ افطار میں تعجیل کریں گے، کیونکہ یہود و نصاریٰ تاخیر کرتے ہیں۴" اور سحری میں آپؐ اور آپؐ کے اصحاب کا طریقہ تاخیر کا تھا،
معمول یہ تھا کہ نماز سے پہلے افطار کرتے، چند رُطَب (تر کھجوریں) اگر موجود ہوتیں، تناول فرماتے، اگر نہ ملتیں تو خشک کھجوریں تناول فرماتے، ورنہ پانی ہی کے چند گھونٹ پی لیتے، افطار کرتے وقت فرماتے:۔
اَلّٰلھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَ عَلیٰ رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ ۔
اے اللّٰہ آپ ہی کے لئے روزہ رکھا اور آپ ہی کے رزق سے افطار کرتے ہیں۔
اور فرماتے:۔
ذَھَبَ الظَّمْأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَ ثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْشَاءَ اللّٰہُ تَعَالیٰ ۵
پیاس بجھ گئی، رگیں تر ہو گئیں، اور انشاء اللّٰہ تعالیٰ اجر ثابت ہو گیا۔
------------------------------
۱ صحیحین و ترمذی و نسائی ۲ مسلم شریف ۳ صحیحین، مؤطا، ترمذی ۴ ابو داؤد ۵ بخاری شریف " باب فضل من قام رمضان"