رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم نے سورج گہن ( کسوف) کی نماز ۱ بھی پڑھی ہے، اور اس موقع پر بڑا مؤثر خطبہ بھی دیا، یہ نماز صرف ایک مرتبہ حضرت ابراہیم ؓ کی وفات کے موقعہ پر آپ نے ادا فرمائی، اور غلط خیالات کی یہ اعلان فرما کر تردید فرمائی:۔
إن الشمس و القمر اٰیتان من اٰیات اللّٰه لا یخسفان الموت أحد ولا لحیاته، فإذا رأیتم ذلک فادعوا اللّٰه وَکِبّروا، و صلُّوا و تصدَّقوا ۲
سورج اور چاند خدا تعالیٰ کی نشانیوں میں دو نشانیاں ہیں، کسی کی موت و حیات کی وجہ سے ان میں گہن نہیں لگتا، جب تم ایسا دیکھو تو اللّٰه سے دعا کرو، اس کی عظمت بیان کرو، نماز پڑھو، صدقہ خیرات کرو۔
نماز استسقاء بھی مختلف طریقوں ۳ سے آپ سے ثابت ہے، جنازہ کے سلسلہ میں آپ کا طریقہ و سنت تمام قوموں کے طریقوں سے الگ تھا، نماز جنازہ دو چیزوں کی جامع ہوتی، خدا کی عبادت اور بندگی کا کھلا ہوا اقرار، اور میت کے لئے دعا و استغفار، اور ا س کے ساتھ بہترین و مفید ترین تعلق کا اظہار، آپ اور تمام مسلمان صفیں باندھ کر کھڑے ہو جاتے، خدا کی حمد و ثنا بیان کرے، اور میت کے لئے دعا و استغفار کرتے ۴، نماز جنازہ کا اصل مقصود ہی میت کے لئے دعا ہے، جب قبرستان تشریف لے جاتے تو مُردوں کے لئے دعا و استغفار، اور ان کے حق میں خدا کی رحمت کی درخواست کرتے، صحابہ کرامؓ کو قبروں کی زیارت کے وقت یہ کہنے کی وصیت فرماتے۔
------------------------------
۱ اس نماز کے احکام و تفصیلات کے لئے کتب فقہ دیکھی جائیں۔ ۲ بخاری شریف، باب الصدقۃ فی الکسوف ۳ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو "زادالمعاد" ج۱ ۴ تفصیل کے لئے کتب حدیث و فقہ دیکھئے۔