لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ، وَلَهُ الثَّنَاءُالْحَسَنْ، لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰهُ، وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا ِایَّاہٗ، مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْن وَلَوْکَرِہَ الْکَافِرُوْن ۔
اس کی عبادت کرتے ہیں، اسی کا انعام و احسان ہے، اور اسی کی اچھی تعریفیں، اور خدا کے سوا کوئی معبود نہیں، ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں، دین کو اس کے لئے خالص کر کے ، خواہ کافروں کو کیسا ہی بُرا لگے۔
آپ نے امت کے لئے یہ مستحب قرار دیا ہے کہ ہر فرض نماز کے بعد سُبْحَانَ اللّٰهِ ۳۳ مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ ۳۳ مرتبہ اور اللّٰهُ اَکْبَرْ ۳۳ مرتبہ کہیں، اور سو کا عدد " لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَئٍْ قَدِیر" کہہ کر پورا کریں، اور ایک دوسری روایت میں اَللّٰهُ اَکْبَر کا ۳۴ مرتبہ کہنا بھی آیا ہے۔
سنن و نوافل میں ۱۲ رکعتوں کا حالت اقامت میں ہمیشہ رسول اللّٰہ صلے اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم اہتمام فرمایا کرتے تھے، ظہر سے پہلے چار۴ رکعت، اور دو۲ رکعت ظہر کے بعد، اور مغرب کے بعد دو۲ رکعت، اور عشا کے بعد دو۲ رکعت، اور دو۲ رکعتیں فجر سے پہلے ان سنتوں کو اکثر اپنے گھر میں پڑھا کرتے تھے، اور حالتِ اقامت میں کبھی ان کو ترک نہیں فرماتے تھے، آپ کا طریقہ یہ تھا کہ اگر کسی کام کو شروع کرتے تو اس کو معمول بنا لیتے، ان سنتوں میں سب سے اہم سنت فجر کی سنت ہیں، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلے اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم نوافل و سنن میں کسی نماز کا اتنا اہتمام نہیں فرماتے تھے، جتنا فجر کی اس دوگانہ سنت کا ۱، آپ کا معمول تھا کہ نوافل و سنن گھر پر ادا فرماتے تھے،
------------------------------
صحاح ستہ۔