اس تشہُّد میں تخفیف سے کام لیتے، کسی روایت میں یہ نہیں آیا کہ آپ پہلے تشہُّد میں درود شریف پڑھتے ہوں، یا عذاب قبر، عذاب جہنم، موت و حیات کے فتنہ اور دجال مسیح کے فتنہ سے پناہ اور حفاظت کی دعا مانگتے ہوں۔
پھر پنجوں کے بل گھٹنوں اور رانوں پر ٹیک لیتے ہوئے کھڑے ہو جاتے جیسے پہلی رکعت کے بعد کھڑے ہوئے تھے، اور بقیہ رکعتیں سابق الذکر طریقہ پر پڑھتے، پھر جب آخری رکعت ہوتی، جس میں سلام پھیرنا ہے، تو تشہُّد کے لئے بیٹھتے اور پہلے وہی گذشتہ تشہُّد پڑھتے ۱۔
تشہد کے بعد درود شریف پڑھتے ۲ پھر دعا کرتے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الدَّجَّالِ، وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَاوَالْمَمَاتِ، اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْمَأْثِمِ وَالْمَغْرِمِ ۳۔
اے اللّٰہ میں عذاب قبر سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں، اور دجال کے فتنہ سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں، اور زندگی اور موت کے فتنہ سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں، اور گناہوں اور قرض کے بوجھ سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں۔
------------------------------
۱ فقہاء و محدثین کا اس میں اختلاف ہے کہ تشہد کے لئے آپ کس ہئیت سے بیٹھتے تھے، آیا داہنا پیر نکال کر اور کھڑا کر کے بائیں پیر پر بیٹھتے تھے، یا دونوں پیر نکال کر کولھے پر بیٹھتے تھے، تفصیل کے لئے کتب فقہ و شروح حدیث دیکھئے۔
۲ حاکم نے قوی سند سے مستدرک میں حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے فرمایا: "آدمی تشہد پڑھے، پھر اپنے لئے دعا کرے"( فتح الباری، کتاب الدعوات، باب الصلاۃ علی النبی- صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم -) اور صحیحین میں آیا ہے کہ آپؐ نے فرمایا" پھر تم میں سے جس کو جو دعا پسند ہو وہ دعا کرے"۔
۳ حضرت ابوہریرہؓ اور حضرت عبداللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہما سے ثابت ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم صحابہ کرام کو یہ دعا سکھاتے تھے، حضرت ابو ہریرہؓ کی روایت میں یہ ہے کہ" رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم ( باقی ۱۰۱پر)