تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
پچیسویں تراویح آج کا بیان۲۹؍ویں پارے کے متعلق ہے سورۂ ملک میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم جو بے شمار نعمتیں انسان کو عطا کی ہیں وہ اگر ہم واپس لے لیں تو پھر کون ہے جو یہ نعمتیں اس کو دوبارہ دلا دے ۔اسلئے اے لوگو ! خدا ہی پربھروسہ رکھو موت وحیات خدا کے قبضے میں ہے ۔ ’’ اَلَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰو ۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً ‘‘ پھر سورۂ قلم میں فرمایا کہ اے نبی ! آپ پر اللہ کا بڑا فضل وکرم ہے کہ اس نے آپ کو اخلاق کے اعلیٰ درجے پر فائز کیا ہے ، ’’وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ ‘‘۔آپ اپنے رب کے حکم پر صبر کیجئے اور یونس کی طرح ہم غصہ میں نہ پکاریئے ۔’’ فَاصْبِرْ وَلَا تَکُنْ کَصَاحِبِ الْحُوْتِ ‘‘ منکرین آخرت کیلئے عذاب کی وعید سنائی گئی ۔ پھر سورۂ حاقۃ میں قیامت کی ہولناکی کی منظر کشی کی گئی ۔’’ اَلْحَآقَّۃُ۔ مَا الْحَآقَّۃُ۔ وَمَا اَدْرَاکَ مَا الْحَآقَّۃُ۔‘‘ ۔ منکرین کیلئے سخت سزا کی وعید متقیوں کیلئے جزاء خیر کی خوشخبری ہے۔ پھر ارشاد ہو تا ہے کہ قرآن بر حق اور قابل یقین کتاب ہے ۔’’ تَنْزِیْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعَالَمِیْنَ ‘‘ یہ کتاب نہ کسی شاعر کا کلام ہے اور نہ کسی کا ہن کی خود ساختہ تصنیف مگر لوگ کم ہی ایمان لاتے ہیں پھر سورۂ معارج شروع ہوتی ہے ارشاد فرمایا گیا، انسان بہت کم ہمت پیدا ہوا ہے تکلیف میں بے چین ہو جا تا ہے اور آسائش میں بخیل بن جاتا ہے ۔’’ اِنَّ الْاِنْسَانَ خُلِقَ ھَلُوْعًا ‘ ‘ روز قیامت کا ذکر انسان کا ناشکرا پن بیان کیا گیا ہے جو لوگ مال جوڑ جوڑ کر رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے وہ آخرت کے عذاب سے بے پرواہ نہ رہیں جبکہ دوزخ کی آگ ان کی کھال کو ادھیڑ ڈالے گی ۔ اس کے بعد سورۂ نوح میں ارشاد فرمایا گیا کہ نوح ؑ نے کس طرح اپنی قوم کو ہدایت کی