تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
تئیسویں تراویح آج کا بیان ستائیسویں پارے کی تلاوت پر مبنی ہے ۔ ارشاد باری ہے کہ ’’ قَالَ فَمَا خَطْبُکُمْ اَیُّھَا الْمُرْسَلُوْنَ ‘‘ پہلے سے حضرت ابراہیم ؑ کے فرشتوں کے بشکل انسان آنے کا اوربیٹے اسحاق کی پیدائش کی خوشخبری کاہے ،اب حضرت ابراہیم ؑکے دریافت کرنے پر کہ اے ملائکہ تمہارا مقدمۂ آمد کیا ہے ؟ تو جوابا ً فرشتوں نے کہا کہ ہم مجرمین پر پتھر برسانے کیلئے بھیجے گئے ہیںگویا قوم لوط ؑ پر عذاب نازل کرنے پر مامور ہوئے ہیں پھر قوم موسی ؑ اور فرعون کا ذکر فرمایا گیا اس کے بعد قوم عاد وثمود اور آخر میںقوم نوح ؑ کا واقعہ بیان کیا گیا ہے ،اس کے بعد اللہ کی قدرت کاملہ کا بیان ہے نیز توحید ورسالت کا اثبات کر نے کے بعد مقصد تخلیق انسانی کو بایں الفاظ تعبیر فرمایا گیا کہ ’’وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنَ ‘‘ کہ ہم نے جنوں اور انسانوں کو اسلئے پیدا کیا ہے کہ وہ ہماری بندگی کریں ،ہم سب کو رزق دینے والے ہیں اور کسی سے بھی ہم رزق کے طالب نہیں ،اس کے بعد سورۂ طور شروع ہوتی ہے ،منکرین قیامت کو تنبیہ فرمائی گئی ہے کہ وہ ایسا سخت وقت ہوگا کہ آسمان وزمین لرز رہے ہونگے ، پہاڑ اون کی طرح اڑ رہے ہونگے ، کفار کو دوزخ کی طرف ڈھکیلا جا رہا ہوگا وہ دن جھٹلانے والوں کیلئے سخت عذاب کا دن ہو گا ، نادان اپنے نصیحت کرنے والے اور ہدایت چاہنے والے پیغمبرکو دکھ پہونچاتے ہیں ، اور ان کے متعلق بے بنیاد باتیں کرتے ہیں ،دراصل منکرین فطرتاً ہیں ہی شریر ، اے نبی ﷺ ! آپ صبر کیجئے ہم آپ کے ساتھ ہیں ،۔ اس کے بعد سورۂ نجم شروع ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اپنے پیارے نبی ؐکے معراج شریف کا واقعہ بیان فرماتے ہیں ، کہ پورے سفر میں نہیں بھولے اور نہ بھٹکے ، آپ اللہ تعالیٰ کے اتنے قریب ہوئے کہ صرف دو کمان کا فاصلہ رہ گیا ، بلکہ اس سے بھی کم ، اللہ نے آپ کو ایسی راز ونیا ز کی باتیں