تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
پندرہویں تراویح آج کا بیان اٹھارہویں پارے کے نصف سے انیسویں پارے کے ثلث تک کی تلاوت پر مشتمل ہے پہلے مؤمنوں کو خطاب کر کے کہا گیا کہ تم شیطان کے نقش قدم پر مت چلو جو شیطان کے نقش قدم کی اتباع کرے گا تو وہ بے حیائی اور نا معقول ہی کام کرنے کو کہے گا ۔ پھر فرمایا کہ ہم نے تم لوگوں کی ہدایت کے واسطے تمہارے پاس واضح احکامات بھیجے ہیں اور جو لوگ تم سے پہلے گذرے ہیں ان کی بعض حکایات اور خدا سے ڈرنے والوں کیلئے نصیحت کی باتیں بھیجیں ہیں ارشاد ربانی ہے ۔ ’’ وَلَقَدْ اَنْزَلْنَا اِلَیْکُمْ آیَاتٍ مُّبَیِّنٰتٍ وَّمَثَلاً مِّنَ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِکُمْ وَمَوْعِظَۃً لِلْمُتَّقِیْنَ ‘‘ ۔ اللہ تو زمین او رآسمان کا نور ہے ، مومن تو وہی ہے جو اللہ کے نور کو اپنے لئے رہنمائی سمجھے اور دل سے رسول کی اتباع کرے ، رسول کی مخالفت تم کو کسی فتنہ میں گرفتار کر سکتی ہے۔ اب سورۂ فرقان شروع ہوتی ہے جس کے آغاز میں فرمایا گیا کہ بڑی عالیشان ہے وہ ذات جس نے یہ فیصلہ کی کتاب یعنی قرآن مجید اپنے خاص بندے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائی تاکہ وہ تمام دنیا جہاں والوں کیلئے ایمان نہ لانے کی صورت میں عذاب الٰہی سے ڈرانے والے ہوں، اخیر میں ارشاد باری یہ ہے کہ اے نبی ﷺ تمہارا رب تمہاری مدد کیلئے کافی ہے ، آپ لوگوںسے کہدیں کہ میں تبلیغ دین کی تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا میری اجرت تو بس یہ ہے کہ تم سیدھا راستہ اختیار کرو اور ایک ایسے بندے بنو جو زمین پر نرم چال چلتے ہیں جہالت کے کاموں سے بچتے ہیں اور اگر کوئی جاہل ان کے منہ آئے تو اس کو سلام کر کے الگ ہوجاتے ہیں ۔ ’’وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَی الْاَرْضِ ھَوْنًا وَّاِذَا خَاطَبَھُمُ الْجَاہِلُوْنَ قَالُوْا سَلَاماً ‘‘۔