تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
گیارہویں تراویح آج کا بیان تیرہویں پارے کے نصف سے چودہویں پارے کے نصف تک کی تلاوت پر مشتمل ہے ، اللہ ارشاد فرماتے ہیں کہ کفار پر ان کے کرتوت کی وجہ سے ایک نہ ایک آفت آتی رہتی ہے اور یہ سلسلہ تا قیامت جاری رہیگا منکرین بڑی چالیں چلا کرتے ہیں لیکن اصل فیصلہ کی تدبیر اللہ کے ہاتھ میں ہے اور اسے حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی ۔ سورۂ رعد کے بعد سورۂ ابراہیم شروع ہوتی ہے ، اس سورۃ کا آغاز بھی قرآن سے ہوا کہ قرآن ایک کتاب ہے جس کو ہم نے آپ پر نازل فرمایا ہے تا کہ آ پ تمام لوگوں کو ان کے پرور دگار کے حکم سے کفر کی تاریکیوں سے نکال کرایمان وہدایت کی روشنی کی طرف لے آئیں ، ارشاد باری یہ ہیکہ’’ کِتَابٌ اَنْزَلْنَاہُ اِلَیْکَ لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمَاتَ اِلٰی النُّوْرِ ‘‘ اس سورۃ کے آغاز میں رسالت و نبوت کی چند مزید خصوصیات بیان کی گئی ہے اورپھر مضمون توحید بیان ہوا ہے اثبات توحید کیلئے حضرت موسی اور حضرت ابراہیم علیہما السلام کے واقعات سے شواہد پیش کئے گئے ،توحید کی فضیلت اور کفر وشرک کی مذمت مثالوں کے ذریعہ واضح کی گئی اس سورۃ میں حضرت ابراہیم ؑ کی دعاؤںکا بھی ذکر ہے ’’ رَبَّنَا اِنِّیْ اَسْکَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَیْرَ ذِیْ زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِکَ الْمُحَرَّمْ ،رَبَّنَا لِیُقِیْمُوْا الصَّلٰوۃَ فَاجْعَلْ اَفْئِدَۃً مِّنَ النَّاسِ تَھْوِیْ اِلَیْھِمْ وَارْزُقْھُمْ مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّھُمْ یَشْکُرُوْنَ ، رَبَّنَا اِنَّکَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِیْ وَمَا نُعْلِنْ ‘‘ جس سے دعا کے یہ آداب معلوم ہو ئے کہ دعا گڑگڑا کر کی جائے اس کے ساتھ اللہ کی حمد بھی بیان کی جائے ، سورۂ ابراہیم کے آخری رکوع میں اہل مکہ کو پچھلی قوموں کے واقعات سے عبرت حاصل کرنے کی تلقین کی گئی ہے ۔ اور انکا ر اور ضد کی صورت میں قیامت کے ہولناک عذاب سے ڈرایا گیا اخیر میں ارشاد