تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
نویں تراویح آ ج کا بیان گیارہویں پارے سے شروع ہو کر بارہویں کے ربع تک کی تلاوت پر مبنی ہے دسویں پارے کے آخر میں ان منافقوں کا ذکر تھا جو اپنے کفر ونفاق کے سبب جھاد میں شرکت سے عذر کر کے بیٹھے رہے انہوں نے حیلے بھانے تراش کر حضور ﷺ کی اجازت لے لی تھی اور کچھ ایسے بھی متکبر منافق تھے جنہوں نے سرے سے کسی اجازت کی ضرورت محسوس نہ کی چنانچہ۔’’ یَعْتَذِرُوْنَ اِلَیْکُمْ‘‘ سے ان منافقین کا بیان ہے جنھوں نے حضور ﷺ کی جھاد سے واپسی پر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضری دی اور عدم شرکت جھاد کے جھوٹے عذر تراشے حضور ﷺ کو اس صورت حال سے بذریعہ ٔ وحی با خبر کرایا گیا اور فرمایا گیا کہ آپ ان سے فرما دیجئے کہ فضول اور جھوٹے عذر نہ تراشو ، ہم تمہیں سچا نہ سمجھ سکیں گے ۔ اللہ تعالیٰ آگے ارشاد فرماتے ہیں کہ بعض لوگ ایسے ہیں کہ زکوٰۃ کو اپنے اوپر بوجھ سمجھتے ہیں اور حضور ﷺ کے حق میںزمانے کی گردشوں کا انتظار کر رہے ہیں ، کہ موقع ملتے ہیں منحرف ہو جائیں ، ایسے لوگوں کا چکر خود ان ہی پر مسلط ہے ،وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے ۔ منافقین کے ذکر کے بعد مؤمنین کا بیان ہے کہ وہ مہاجر اور انصار جنہوں نے سب سے پہلے دعوت اسلام قبول کی اور وہ نیک لوگ جو ان کے پیچھے آئے اللہ ان سب سے راضی ہوا اور ان کیلئے جنت کی بشارت ہے ،اس کے بعد مسجد ضرار کا ذکر ہے ، جسے منافقین نے مسلمانوں میں نفاق پیدا کرنے کیلئے تعمیر کیا تھا ، اللہ نے اس کی مذمت فرمائی اور وہ مسمار کر دی گئی ، اس کے بعد وہ تین صحابہ کاذکر ہے جنھوں نے جھادمیں شرکت نہیں کی تھی ، ان کا مقاطعہ (بائیکاٹ) کیا گیا تھا پچاس دن کے بعد اللہ نے ان کی توبہ قبول فرماکر معاف کر دیا ، اس کے بعد سورۂ یونس کا آغاز ہوتا ہے ، اس سورۃ میں بھی اسلام کے تین اہم پہلو یعنی توحید ،رسالت، اور آخرت کی طرف مشاہدۂ کا ئنات کے ذریعہ