تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
ستائیسویں تراویح آج کا بیان تراویح سورۂ بینہ سے آخر قرآن پاک کی تلاوت پر مشتمل ہے ،نیکو کاروں سے اللہ خوش اور اللہ سے نیکو کار خو ش وہ تمام مخلوق سے بہتر ہے اور رہ گئے بد کردار تو وہ بد ترین خلائق ہیں، روز حساب کو ہم ایسا انصاف کرینگے کہ نہ کسی کی ذرہ بھر نیکی ضائع ہو گی اور نہ کسی کی ذرہ بھر نیکی چھپی رہے گی در اصل انسان نا شکرا ہے ، اور وہ اپنی اس کمزوری سے واقف بھی ہے مگر مال کی محبت اسے بے راہ رکھتی ہے ، لوگو! قیامت کی ہولناکیوںسے ڈرو ! تم اندازہ نہیں کر سکتے کہ دوزخ کی دہکتی ہوئی آگ کیسا عذاب ہے ۔ دولت کی ہوس نے تم کو اللہ سے غافل کر دیا ہے قیامت میں تم سے ضرور اس کی باز پرس ہوگی اور تم ضرو ر دوزخ کو دیکھو گے بجز نیک لوگوں کے ،انسان عام طور پر خسارے میں رہتا ہے ، ارشاد ہوا کہ چغلخور اور بخیل دوزخ کی بھڑکتی ہو ئی آگ میں ڈالے جائینگے ، کیا تم نے دیکھا نہیں کہ کافر بادشاہ ابرہہ نے خانہ ٔ کعبہ پر ہاتھیوں سے حملہ کیا تو اللہ نے اپنے پرندوں کے ذریعہ سے کنکریاں برسا کر اس کے تمام لاؤ لشکر کو تباہ وبربادکر دیا۔ اے اہل قریش! اب جب کہ ہم تمہارے راستے پُر امن بنا دیئے تو تمہیں شکر گذار ہو کر ہمارا فرمانبردار بن جانا چاہیئے ۔ ارشاد ہوا کہ یتیموں اور مسکینوں کو جھڑکنے والے ریاء کا ر بخیل بد بخت ہیں کیونکہ وہ نمازکی غرض وغایت سے غافل رہتے ہیں ۔ اے محمد ؐ ! آپ دشمنوں کے طعنہ کا اثر نہ لیں ، دشمن بے اولاد رہ کر خود گمنام ہو جائینگے ،آپ نماز ادا کریں اور قربانی دیں حوض کوثر آپ کیلئے ہمارا عطیہ ہے ۔ اس کے بعد سورۂ کافرون میں اللہ نے کافر اور مؤمن کی راہیں الگ الگ متعین