تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
اکیسویں تراویح آج کا بیان پچیسویں پارے کی تلاوت کے متعلق ہے ارشاد حق جل مجدہ ہے کہ قیامت کا علم کہ وہ کب آئیگی صرف اللہ کو ہے انسان کیسا نا شکرا ہے جب اللہ اسے اپنی نعمتوں سے نوازتا ہے تویہ غرور کر کے اکڑ کے چلنے لگتا ہے اور جب اس پر کو ئی مصیبت پڑتی ہے تو لمبی لمبی دعائیں مانگنے لگتا ۔’’ وَاِذَا اَنْعَمْنَا عَلَی الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَنَاٰ بِجَانِبِہٖ ۔وَاِذَا مَسَّہٗ الشَّرُّ فَذُوْ دُعَآئٍ عَرِیْضٍ ‘‘جو لوگ قیامت کے برپا ہو نے کے بارے میں شک کرتے ہیں وہ یہ حقیقت خوب سمجھ لیں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے ، اس کے بعد سورۂ شوریٰ شروع ہوتی ہے ،ارشاد ہوا کہ اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے ہم وحی کے ذریعہ سے پیغمبروں کو اپنی کتاب کا علم دیتے ہیں تو تم شک کرتے ہو اور شرک میں میں مبتلا ہو تے ہو ،تو اے مشرکو! تمہار اگناہ اس قدر سنگین ہیکہ اگر آسمان تم پر پھٹ پڑے تو کچھ بعید نہیں ، منکریں خبردار رہیں ان کا ٹھکانہ دوزخ میں ہے یہاں ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا ۔ آگے ارشاد ہیکہ اے نبی !لوگوں سے کہہ دو کہ تبلیغ دین کے کا م کی تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا ، البتہ قرابت داری کاحق ضرور چاہتا ہوں تاکہ ستایا نہ جاؤں ،بھلائی کرنے والوں کیلئے بھلائی کا اجر اللہ کے ذمہ ہے جو شخص بھی صبر کرے اور در گذرسے کام لے تو یہ بڑی ہمت اور حوصلہ کی بات ہے کسی بشر کا یہ مرتبہ نہیں کہ اللہ اس سے رو برو بات کرے ، وہ تو وحی کے ذریعہ یا پردے کی اوٹ سے بات فرما تا ہے ،۔ اس کے بعد سورۂ زخرف شروع ہوتی ہے ارشاد باری ہیکہ مشرک اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ ان کی شرارتوں کی وجہ سے وحی کا نزول رک جائیگا ، لیکن اللہ نے شرارت پسندوں کے فتنوں کی وجہ سے نہ کبھی پیغمبر بھیجنے بند کئے اور نہ وحی کا نزول رکا بلکہ الٹا فتنہ پردازوں کو ہلاک کیا گیا ،اللہ کے نہ کو ئی اولاد ہے، نہ اس کی کائنات میں الگ الگ خدا ہے ، نہ اس کے یہاں کو ئی ایسا