تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
لیکن بد اعمال لوگوں نے نہ نصیحت حاصل کی اور نہ نوح ؑ کو جھٹلا نے سے باز آئے ۔ بالآخر انہوں نے قوم کے حق میں بد دعا کی اور لوگوں کو ایک سخت طوفان نے آلیا ، تب بجز ایمان والوں کے پوری قوم غرق ہو گئی ۔ پھر سورۂ جن شروع ہوتی ہے ،جنوں کی ایک جماعت کا ذکر فرمایا ہے جنہوں نے قرآن مجید کو سن کر کہا کہ قرآن تو بھلائی کا راستہ دکھاتا ہے ، جنات قرآن پر ایمان لے آئے اور توحید رب العالمین کا اقرار کر لیا ارشاد باری ہے کہ غیب کا علم صرف اللہ ہی کو ہے ۔’’ عَالِمُ الْغَیْبِ فَلاَ یُظْہِرُ عَلٰی غَیْبِہٖ اَحَدًا ‘‘ البتہ وہ جس پیغمبر کو چاہتا ہے غیب کی باتیں وحی کر دیتا ہے ۔ اس کے بعد سورۂ مزمل شروع ہوتی ہے ،حضور ﷺ کو کملی والے کے لقب سے خطاب فرما کر ہدایت کی ہے کہ آپ نصف شب یا کم وبیش شب بیداری کیا کریں اور تلاوت قرآن ٹھہر ٹھہر کر کیا کریں ،رات کی عبادت تزکیۂ نفس کیلئے بڑا ذریعہ ہے اور یہ عبادت مقبول بارگاہ ہوتی ہے ، نماز ، زکوٰۃ ، اور خیرات جاری رکھیں جو نیک عمل آگے بھیجا جائیگا وہی آخرت میں کام آئیگا ۔ پھر سورۂ مدثر میں حضور ﷺ کو کملی والے کے لقب سے خطاب کر کے فرمایا گیا کہ اٹھو اور تبلیغ دین کا کام شروع کرو اپنے رب کی کبریائی اور بزرگی بیان کرو !اپنے کپڑوں کو پاک رکھو اور ناپاکی سے بچو ! احسان کر کے اس کے صلہ کی خواہش نہ کرو ! اور صبر سے کام لو ! قرآن بے شک نصیحت کی کتاب ہے لیکن اس سے صرف وہ لوگ ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں جنہیں اللہ ہدایت پانے کی توفیق عطا فرماتا ہے ۔ اس کے بعد سورۂ قیامہ کا آغاز ہوتا ہے ، ارشاد ہو تا ہے کہ اے نبی ! جب آپ پر وحی کا نزول ہوتا ہے تو آپ اس کو یاد کرنے کی کوشش میں دوھرانے میں مشغول نہ ہو جایا کریں بلکہ اس کو غور سے سنا کریں ، قرآن کو آپ کے حافظہ میں محفوظ رکھنا اللہ کی ذمہ داری ہے ۔ اس کے بعد سورۂ دہر شروع ہوتی ہے ، ارشاد ہوا کہ ہم نے انسان کو تخلیق کر کے اس کو