تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
بارہویں تراویح آج کا بیان چودہویں پارے کے ثلث سے پندرہویں پارے کے آخر تک کی تلاوت پر مبنی ہے ، ارشاد خدا وندی ہے ’’ اِنَّ اللّٰہَ یَأْ مُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِیْتَائِ ذِیْ الْقُرْبٰی وَیَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْیِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ ‘‘ اللہ حکم کرتا ہے انصاف کرنے اور بھلائی کرنے کا اور قرابت والوں کو دینے کا اور منع فرماتا ہے بے حیائی اور نا معقول کام سے، اور تم کو سمجھاتا ہے تاکہ تم یاد رکھو ، پھر عہد کو پورا کرنے اور قسموں کو نہ توڑنے اور رشوت نہ لینے کا حکم دیا گیا ہے ، اورجس مرف وعورت نے نیک کام کیا اور مؤمن ہو تو اللہ اس کو ایک اچھی زندگی عطا فرمائینگے اور آخرت میں ان کے اچھے کاموں کے عوض اجر دینگے ، آگے ارشاد یہ ہیکہ اے مسلمانو! جب تم قرآن کی تلاوت شروع کیا کرو تو شیطان سے بچنے کیلئے اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو اور اے نبی آپ لوگوں کو دعوت دیں تو نہایت حکمت اور بہترین طریقہ پر دیا کریں ، ’’ اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ باِلْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَجَادِلْھُمْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ ‘‘ اور مخالفین کی ہر بات پر رنج نہ کریں اللہ آپ کا حامی اور مددگار ہے اس کے بعد سورۂ بنی اسرائیل شروع ہوتی ہے اللہ نے حضور ﷺ کو معراج شریف کا شرف بخشا اور وہاں ان کو اپنی قدرت کے بڑے بڑے مشاہدات کرائے ، یہ پہلا موقع تھا کہ پانچ وقت کی نماز اوقات کی پابندی کے ساتھ فرض ہوئی، اس سورۂ مبارکہ میں اللہ نے وہ چودہ نکات بھی عطا فرمائے جس سے مستقبل کے مسلم معاشرہ کی مہذب ترین شکل عمل میں آئے۔ (۱) عبادت صرف اللہ کی کرو ! (۲) والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو! (۳) رشتہ داروں مسکینوں اور مسافروں کو ان کا حق دو!