تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
پہلی تراویح آج کا بیان پہلے سوا پارے کی تلاوت پر مشتمل ہے یعنی سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی ایک سو چھہتّر (۱۷۶) آیات۔ سورۂ فاتحہ کو عام زبان میں الحمد شریف بھی کہتے ہیں ، یہ سورۃ اگر چہ سب سے پہلے نازل نہیں ہوئی لیکن تلاوت اور کتابت کے لحاظ سے قرآن مجید کی سب سے پہلی سورۃ ہے۔ سورۂ فاتحہ ایک دعا ہے جو اللہ نے بندوں کو سکھائی ہے،یعنی سورۂ فاتحہ بندے کی جانب سے اللہ تعالیٰ کے حضور میں ایک دعا اور درخواست ہے اور پورا قرآن اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس دعا کا جواب ہے ، بندہ دعا میں کہتا ہے،’’اے میرے رب مجھے صراط مستقیم یعنی سیدھا راستہ بتا ‘‘ اس در خواست کے جواب میں یہ پوری کتاب اس کو عطا فرماتا ہے ،کہ لے یہ ہے وہ ہدایت جس کی تو نے درخواست کی ہے اور یہ ہے سیدھی راہ جو تو چاہتا ہے ، اس کے بعد سورۂ بقرہ شروع ہوتی ہے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ قرآن مجید اللہ سے ڈرنے والوں کی ہدایت اور رہنمائی کرتا ہے یہ ہدایت ان لوگوں کیلئے نہیں آئی جن میں ہدایت حاصل کرنے کی خواہش اور طلب نہیں ہے پس وہ گنگوں اوربہروںکی طرح محروم رہتے ہیں اس سورت میں غیب پر ایمان لانے کی نماز قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور ایمان کی تفصیل یہ بتلائی ہے کہ قرآن اور تمام آسمانی کتابوں پر ایمان لا یا جائے اور آخرت پر یقین رکھا جائے اور اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے رزق میں سے اس کی راہ میں خرچ کیا جائے ، منافقت سے منع فرمایا گیا دوزخ کے عذاب سے ڈرایا گیا ہے ، منکروں کو دوزخ کے عذاب سے ڈرایا گیا ہے اور مومنوں کو جنت کی خوشخبری دی گئی ہے ، اس سورۃ میں حضرت سیدنا آدم علیہ السلام کی پیدائش اور ان کو اپنا خلیفہ بنانے اور اس سلسلہ میں فرشتوں اور آدم ؑ کے امتحان کا ذکر فرمایا گیا ہے ،اللہ کے حکم سے فرشتوں نے حضر ت آدم ؑ کو سجدہ