تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
آٹھویں تراویح آ ج کا بیان نویں پارے کے ثلث سے دسویں پارے کے آخر تک کی تلاوت پر مشتمل ہے ،چنانچہ مال غنیمت کے بارے میں ارشاد ہے کہ مالِ غنیمت اللہ کا ہے اور رسول کا ۔’’ قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰہِ وَالرَّسُوْلِ‘‘ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ اللہ سے ڈرو ،آپس میں صلح کرو ، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم صاحب ایمان ہو ۔ ارشاد باری ہے کہ ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کا نام آئے تو اس کے جلال اور عظمت کے استحضار سے ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اورزیادہ مضبوط کر دیتی ہیںاور وہ لو گ اپنے رب پرتوکل کرتے ہیں ۔’’ اِنَّمَا الْمُؤُمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَاِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ آیَاتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَانًا وَعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ۔ نماز پڑھتے ہیں ،اللہ کے دیئے ہوئے میں سے خرچ کرتے ہیں ،ان کے رب کے پاس ان کے بڑے درجے ہیں ،ان کیلئے مغفرت ہے ،رزق کریم ہے اور عزت کی روزی ہے ، جنگ بدر میں مسلمانوں کیلئے حق تعالیٰ کی طرف سے تائید ونصرت کا تذکرہ مثلاً فرشتوں کا نزول اور مسلمانوں کو فتح یاب بنانا باوجودیکہ تعداد میں کافر کثیر تھے مگر ان کے دلوں میں اللہ کی طرف سے رعب ڈالدیا گیا جو اللہ اور اس کے رسول سے جھگڑا مول لے گا اس کیلئے اللہ کی طرف سے شدید عذاب ہے اس کے بعد اللہ جہاد کی تلقین فرماتے ہیں ،کہ اے ایمان والو جب تم کافروں سے بھڑو تو خوب جم کر لڑو ۔’’ یٰٓا اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْھُمُ الْاَدْبَارَ ‘‘جوشخص میدان جھادسے پیٹھ پھیر کر بھاگے گا تو وہ غضب الٰہی کا نشانہ بنے گا پھر پارہ کے آخر میں حکم ہوتا ہے کہ کفار عرب سے اس حد تک لڑو کہ فساد یعنی شرک باقی نہ رہے ۔