تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
باسمہ تعالیعرض مؤلف یہ ایک حقیقت ہے کہ قرآن مقدس کو دیگر کتب سماویہ کی بہ نسبت ایک خاص امتیاز وخصوصیت یہ حاصل رہی ہے کہ اللہ نے اس کے نزول کے ساتھ ساتھ اس کی محافظت کی ذمہ داری بھی اپنے اوپر لے لی ہے ،ارشاد ربانی ہے ’’ اِناَّ نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحَافِظُوْنَ ‘‘ ہم نے ذکر یعنی قرآن کو نازل کیا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں ۔ اہل کتاب کے خواص وعوام سب تحریف کتاب کے مرتکب ہوئے اور عذاب الٰہی کے مستحق بنتے رہے ،لیکن اس نیلے آسمان کے نیچے اور فرش خاکی پر اگر کوئی کتاب جو اپنے اصلی خد و خال اور اسی آن وبان اور شان سے ہے جو نزول کتاب کے وقت تھی تو وہ صرف قرآن مجید ہی ہے پارے بھی بے کم وکاست ،رکوع میں بھی کوئی پھیر وبدل نہیں ،نقطوں اور شوشوں میں بھی کوئی تغیر وتبدل نہیں لیکن ہاں یہ بات ہے کہ جوں جوں ہم خیر القرون سے اور عہد نزول قرآن سے دور ہوتے جارہے ہیں ویسے ویسے ہم مضامین قرآنیہ کے تذکیری ، موعظتی پیغام سے ناآشنا اور نا بلد ہوتے جا رہے ہیں ،علامہ اقبال نے ہماری زبوں حالی کی صحیح عکاسی کی ہے ! قلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں کچھ بھی پیغام محمد کا تمہیں پاس نہیں کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں ہرشخص دعویٔ وفا کے ساتھ ساتھ روحانیت سے کٹ کر مادیت کی مشغول ترین زندگی میں ایسا مستغرق ہوتا جارہا ہے کہ طوطے کی طرح کبھی کبھار تلاوت کی توفیق ہو جاتی ہے اسی پر قناعت کرتا ہے ،حالانکہ جہاں قرآن کی تلاوت مطلوب ہے ،وہاں قرآن کے مطالبات سے واقفیت بھی اتنی ہی ضروری ہے ۔ عام مسلمان سمجھتے ہیں کہ تراجم قرآنیہ مدارس کے طلباء یا پڑھے لکھے طبقہ کیلئے ہیں