تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
چودہویں تراویح آج کا بیان سترہویں پارے کے ربع سے شروع ہو کر اٹھارہویں پارے کے نصف تک کی تلاوت پر مشتمل ہے ، سورۂ انبیاء کی بقیہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑ سے حضرت عیسیٰ ؑ تک متعدد پیغمبروں کا ذکر فرمایا اور پھر حضور ﷺ کا ذکر مبارک اس خاص وصف کے ساتھ فرمایا ہے کہ اے محمد ﷺ ہم نے تمہیں سارے جہاں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے ، ارشاد باری ہے ’’ وَمَا اَرْسَلْنَاکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ ‘‘ مضمون توحید پر سورۂ انبیاء کا اختتام ہو رہا ہے کہ ’’ قُلْ اِنَّمَا یُوْ حٰی اِلَیَّ اَنَّمَا اِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ‘‘ کہ تمہارا رب معبود ایک ہے سو اس کی بندگی کرو اس کے بعد سورۂ حج کا آغاز ہو تا ہے اس سورۂ شریفہ کی ابتدا ء بھی قیامت سے فرمائی گئی ہے ’’ یٰٓا یُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمْ اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیٌٔ عَظِیْمٌ ‘‘ اس سورۃ میں پہلے لوگوں کو کہا گیا ہے اپنے رب سے ڈرو ،یقینا قیامت کا زلزلہ ایک بہت بڑی چیز ہے کہ جس روز تم اس زلزلہ کو دیکھو گے تو اس روز یہ حال ہوگا کہ ہر دودھ پلانے والی ہیبت اور دہشت کے مارے اپنے دودھ پیتے کو بھول جائیگی اور حاملہ اپنا دن پورے ہونے سے پہلے اپنا حمل ڈال دیگی ، پھر کمزور یقین مسلمانوں کو تنبیہ کی گئی ہیکہ اپنے ایمان واعمال میں پختگی پیدا کرو ، ورنہ بے یقینی سے تمہاری دنیا وآخرت دونوں برباد ہو جائے گی ، جو کھلا خسارہ ہے ، اس کے بعد اہل ایمان کو مخاطب کر کے فرمایا گیا ہے کہ اب تمہارا نام مسلم ہے یہی نام حضرت ابراہیم ؑ کی امت میں بھی تھا ، پھر اس کے بعد بیت اللہ کا ذکر فرما یا گیا ہے اور مطالبہ کی گیا کہ ’’ وَلْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ ‘‘ اور طواف کریں اس قدیم گھر کا ، پھر مناسک حج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا گیا ہیکہ ’’ وَمَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللّٰہِ فَاِنَّھَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ ‘‘ جو کوئی دین خداکی ان یاد گاروں کی عظمت کریگا ،یعنی احکام الٰہی کی پوری پابندی کریگا تو ایسا دل کے تقوے سے ہوتا ہے ،